خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے ہنگو میں تیل اور گیس نکالنے والی ایک غیر ملکی کمپنی کے پلانٹ پر مبینہ عسکریت پسندوں نے حملہ کیا ہے. حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے چار اہلکار اور غیرملکی کمپنی کے دو سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد ایف سی کا ایک اہلکار لاپتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی آئل اینڈ گیس تنصیب پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم واقعات پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
معمول کی پریس بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ، ہمیں ان تباہ کن خبروں پر بہت تشویش ہوئی ہے۔ ہم ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور جو زخمی ہوئے ان کی جلد صحتیابی کے متمنی ہیں۔
ہنگو کی تحصیل تھل کےڈی ایس پی,عرفان خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے تھل کے علاقے منجی خیل میں مول آئل اینڈ گیس کمپنی کے پلانٹ پر منگل کی صبح جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا ۔
ان کے مطابق مول آئل اینڈ گیس کمپنی میں موقع پر موجود ایف سی کے چار اہلکاروں اور کمپنی کے دو سیکیورٹی گارڈز نے لگ بھگ دو گھنٹوں تک مزاحمت کی تاہم وہ تمام چھ افراد مقابلے اور مزاحمت میں ہلاک ہو گئے۔
عرفان خان کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن کی گرفتاری کی کوشش جا ری ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے ہنگو سے تعلق رکھنے والے صحافی عظمت علی زئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملے کے بعد پولیس و ایف سی کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی تھی اور اس نے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔
سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کے علاقے میں موجود ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں کرفیو جیسی صورت حال ہے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سرچ آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کو حملہ آور افراد کے حوالے سے کسی قسم کی کامیابی مل سکی ہے یا نہیں۔
اب تک کسی فرد یا گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔
تیل اور گیس کے حوالے سے کام کرنے والی اس غیر ملکی کمپنی کی تنصیبات پر پہلے بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔
عسکریت پسندوں کے حملوں میں پہلے بھی متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
حملے کی زد میں آنے والی مول آئی اینڈ گیس کمپنی کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کے پلانٹ پر صبح سویرے حملہ کیا گیا۔
ان کے بقول کمپنی کی انتظامیہ اور سیکیورٹی حکام ہنگو کی ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔
خیبر پختونخوا کی نگران حکومت کی جانب سے ہنگو میں حملے پر اب تک کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا۔