واشنگٹن —
افریقی یونین کا کہنا ہے کہ براعظم میں برپہ تنازعات اور بغاوتوں سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی فوج تشکیل دی جائےگی۔
فوری تعیناتی کی استعداد رکھنے والی اِس فورس کا نام، ’بحرانی صورت حال سے نبردآزما ہونے والی ہنگامی فورس‘ ہوگا، جسے عبوری عرصے کے لیے تعینات رکھا جاسکے گا، تاوقتیکہ مجوزہ ’افریکن اسٹینڈبائی فورس‘ مکمل طور پر کام کا آغاز نہیں کر دیتی۔
اِس فوجی فورس کو اُن رقوم سے تشکیل دیا جائے گا جو رُکن ممالک سے فوجوں، سازو سامان اور فنڈز کے حوالے سے رضاکارانہ طور پر جمع ہوں گی۔
’افریقی اسٹنڈبائی فورس‘ تشکیل دینے کی تجویز 10 سال پرانی ہے،جو ابھی تک ادھوری ہے۔
اِس فورس کے بننے میں ہونے والی تاخیر کے نتیجے میں افریقی یونین پر یہ نکتہ چینی ہوتی رہی ہے کہ وہ علاقائی تنازعات سے نمٹنے کے لیےتیزی سے اقدام کرنے سے قاصر ہے، خصوصی طور پر مالی کے معاملے پر، جس پر گذشتہ برس اسلامی باغیوں نے جزوی طور پر قبضہ جما لیا تھا۔
پیر کو ہونے والا یہ اعلان ایسے میں سامنے آیا ہے جب ادیس ابابا میں افریقی یونین کا سربراہ اجلاس اختتام کے قریب ہے۔
سربراہ اجلاس میں شریک افریقی راہنماؤں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ کینیا کے چوٹی کے راہنماؤں کے خلاف مقدمہ جسے جرائم سے متعلق بین الاقوامی عدالت کو بھیجا گیا تھا، اُسے واپس لے کر کینیا کے عدالتی نظام کے تحت چلایا جائے۔
کینیا کے صدر اُہورو کنیاٹا اور اُن کے معاون ولیم رُٹو کو 2007ء اور 2008ء کے دوران کینیا میں انتخابات کے بعد رونما ہونے والے تشدد کے واقعات میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا سامنا ہے۔
فوری تعیناتی کی استعداد رکھنے والی اِس فورس کا نام، ’بحرانی صورت حال سے نبردآزما ہونے والی ہنگامی فورس‘ ہوگا، جسے عبوری عرصے کے لیے تعینات رکھا جاسکے گا، تاوقتیکہ مجوزہ ’افریکن اسٹینڈبائی فورس‘ مکمل طور پر کام کا آغاز نہیں کر دیتی۔
اِس فوجی فورس کو اُن رقوم سے تشکیل دیا جائے گا جو رُکن ممالک سے فوجوں، سازو سامان اور فنڈز کے حوالے سے رضاکارانہ طور پر جمع ہوں گی۔
’افریقی اسٹنڈبائی فورس‘ تشکیل دینے کی تجویز 10 سال پرانی ہے،جو ابھی تک ادھوری ہے۔
اِس فورس کے بننے میں ہونے والی تاخیر کے نتیجے میں افریقی یونین پر یہ نکتہ چینی ہوتی رہی ہے کہ وہ علاقائی تنازعات سے نمٹنے کے لیےتیزی سے اقدام کرنے سے قاصر ہے، خصوصی طور پر مالی کے معاملے پر، جس پر گذشتہ برس اسلامی باغیوں نے جزوی طور پر قبضہ جما لیا تھا۔
پیر کو ہونے والا یہ اعلان ایسے میں سامنے آیا ہے جب ادیس ابابا میں افریقی یونین کا سربراہ اجلاس اختتام کے قریب ہے۔
سربراہ اجلاس میں شریک افریقی راہنماؤں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ کینیا کے چوٹی کے راہنماؤں کے خلاف مقدمہ جسے جرائم سے متعلق بین الاقوامی عدالت کو بھیجا گیا تھا، اُسے واپس لے کر کینیا کے عدالتی نظام کے تحت چلایا جائے۔
کینیا کے صدر اُہورو کنیاٹا اور اُن کے معاون ولیم رُٹو کو 2007ء اور 2008ء کے دوران کینیا میں انتخابات کے بعد رونما ہونے والے تشدد کے واقعات میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا سامنا ہے۔