پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کو سانحۂ ماڈل ٹاؤن پر اپنا عہدہ چھوڑنے اور خود کو قانون کے حوالے کرنے کے لیے 31 دسمبر تک کی مہلت دینے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعلٰی پنجاب کے ساتھ وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور سانحۂ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس اور انتظامی افسران بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں اور خود کو قانون کے حوالے کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ 31 دسمبر کو اپنے آئندہ کے لائحۂ عمل کا اعلان کریں گے۔
اپنے خطاب میں طاہر القادری نے امید ظاہر کی کہ حکومت انہیں اور ان کے ساتھیوں کو مزید تکلیف نہیں دے گی اور سانحۂ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف ملے گا۔
طاہر القادری نے دعویٰ کیا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف ساری کارروائی سے باخبر تھے لہذا ان کا یہ کہنا کہ وہ لاعلم تھے، درست نہیں۔
طاہر القادری کی دھمکی پر ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سربراہ عوامی تحریک کے رپورٹ شائع کرنے سمیت دیگر مطالبات پہلے ہی تسلیم کیے جا چکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ طاہر القادری پہلے بھی کئی ڈیڈ لائنز دے چکے ہیں اور پنجاب کی حکومت اس سارے معاملے کو احسن طریقے سے نمٹا لے گی۔
طاہر القادری ماضی میں حکومت کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں دھرنے دے چکے ہیں لیکن ان کے ان دھرنوں کا کبھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن 17 جون 2014ء کو پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پیش آيا تھا۔ جس میں طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر کی گئی پولیس کارروائی کے دوران تصادم اور جھڑپوں میں پاکستان عوامی تحريک کے 14 کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔