عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی نے عراق کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو دارالحکومت بغداد کا میئر مقرر کیا ہے۔
سرکاری ترجمان کے مطابق وزیر اعظم العبادی نے گزشتہ ہفتے بغداد کے سابق میئر نعیم عبعوب کو برطرف کرنے کے بعد میئر کے عہدے پر ڈاکٹر ذکری علوش کا تقرر کیا۔
بغداد کی نئی میئر اپنے پیشے کے اعتبار سے سول انجینیئر ہیں۔ وہ ملک کی پہلی خاتون میئر ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی عرب لیگ کے دارالحکومت کی واحد خاتون میئر ہیں۔
حکومت کے ترجمان رفید جبوری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ذکری علوش نے اتوار سے دارالحکومت بغداد کی سب سے اہم انتظامی پوزیشن کی نئی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور وہ براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت کام کریں گی جبکہ ان کا عہدہ کابینہ کے وزیر کے برابر سمجھا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر علوش سول انجینیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتی ہیں انھیں میئر کی حیثیت سے ایک باصلاحیت ٹیکنو کریٹ کےطور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن ان کی تقرری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ریاست میں امن وعامہ کے مسائل، بد عنوانی اور فرقہ واریت جاری ہے اور ملک اسلامی ریاست کے عسکریت پسندوں سے مقابلہ کر رہا ہے جنھوں نے عراق اور شام کی سرزمین کے بڑے قطعات کو قبضے میں لے لیا ہے۔
سرکاری ترجمان کے مطابق، وزیر اعظم کی طرف سے سابق میئر عبعوب کو سزا کے طور پر ان کے عہدے سے نہیں نکالا گیا ہے بلکہ انھیں سوشل میڈیا اور بغداد کے شہریوں کی طرف سے الزامات کا سامنا تھا جو انھیں اس عہدے کا اہل نہیں سمجھتے ہیں۔
بغداد کے سابق میئرکو اپنے ایک بیان کی وجہ سے گزشتہ برس اس وقت سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے کہا تھا کہ دارالحکومت بغداد نیویارک اور دبئی سے زیادہ خوبصورت ہے حالانکہ یہ وہ دور تھا جب ملک بھر میں فرقہ واریت ،تشدد اور امن ومان کی بدترین حالات تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں خواتین کے ساتھ بڑے پیمانے پر تشدد اور امتیازی سلوک کا رویہ عام ہے ایسے میں خاتون میئر کی تقرری کو بڑی حد تک حیرت سے دیکھا جا رہا ہے اور صنفی امتیاز کی جانب اسے حکومت کا ایک اہم اقدام قرار دیا گیا ہے۔
عراق کی آئین کی طرف سے پارلیمان میں خواتین کے لیے25 فیصد نشستیں مخصوص ہیں لیکن ملک کے 29 وزراء میں سے صرف دو خواتین وزراء کے عہدے پر کام کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی گزشتہ برس ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی کم از کم ایک چوتھائی خواتین ان پڑھ ہیں اور صرف 14 فیصد خواتین برسر روزگار ہیں۔