رسائی کے لنکس

بلوچستان حکومت کا گوادر سے متعلق قانون سازی کرنے کا اعلان


بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو پریس کانفرنس کر رہے ہیں
بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو پریس کانفرنس کر رہے ہیں

وزیرِ اعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے وزارتِ قانون سے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین اور قانون کی روشنی میں صوبے میں ایسا قانون بنایا جائے جو مسائل پیدا کرنے کے بجائے گوادر کی مقامی آبادی کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہو۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے بعد گوادر کی مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لیے صوبائی اسمبلی قانون سازی کرے گی۔

بلوچستان کے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے بدھ کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عندیہ دیا کہ نئی قانون سازی کے تحت آئندہ کم از کم 20 برسوں کے لیے صوبے کے باہر سے گوادر آنے والوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے تاکہ مقامی آبادی کے تحفظات کا ازالہ کیا جاسکے۔​

بندرگاہ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں گوادر کا حصہ صرف 9 فیصد

وزیرِ اعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے وزارتِ قانون سے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین اور قانون کی روشنی میں صوبے میں ایسا قانون بنایا جائے جو مسائل پیدا کرنے کے بجائے گوادر کی مقامی آبادی کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کم ہے جس کے باعث یہ خدشہ ہے کہ جب بڑی تعداد میں لوگ باہر سے صوبے میں آئیں گے تو گوادر کے ساتھ بلوچستان کے مقامی لوگ بھی اقلیت میں تبدیل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس سے صوبے کے لیے لا محالہ مسائل پیدا ہوں گے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ یہ معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھائے۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اس مسئلے کا ایک حل یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ چند برسوں یا کم از کم 20 سال کے لیے باہر سے آنے والوں کو ووٹ کا حق نہ دیا جائے جس کے بعد ان کے بقول آنے والی نسل خود اس مسئلے کو مناسب طریقے سے طے کرلے گی۔

بلوچستان کی قوم پر ست جماعتیں گوادر بندرگاہ کی تعمیر اور پاک چین اقتصادی راہداری کے قیام کے اعلان کے بعد سے ان خدشات کا اظہار کر رہی ہیں کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ہی دوسرے صوبوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد روزگار کے لیے ساحلی شہر گوادر منتقل ہو جائے گی جس سے گوادر کی مقامی آبادی کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ صوبے کی آبادی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان جماعتوں کا مطالبہ رہا ہے کہ وفاق اس سلسلے میں قانون سازی کر کے صوبے کے لوگوں کے تحفظات دور کرے۔

پریس کلب کوئٹہ کے صدر اور تجزیہ کار رضا الرحمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے گوادر کے حوالے سے قانون سازی کرنے کا فیصلہ لائقِ تحسین ہے کیونکہ اس کا مطالبہ کافی عر صے سے کیا جارہا تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوگا۔

بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں نو منتخب وزیرِ اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے شکوہ کیا کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک اُن کو وزیرِ اعلیٰ کا منصب سنھبالنے کی مبارک باد نہیں دی ہے اور جب انہوں نے وزیرِ اعظم کو فون کیا تو اُن کا فون بھی اٹینڈ نہیں کیا گیا۔

بلوچستان میں رواں ماہ حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکانِ اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور وزیرِ اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک صوبائی اسمبلی میں پیش کردی تھی جس کے بعد وزیرِ اعلیٰ اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے تھے۔

بعد ازاں حکمران اتحاد کے باغی ارکان نے مسلم لیگ (ق) کے پانچ ارکان اسمبلی میں سے ایک عبدالقدوس بزنجو کو حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مل کر صوبے کا نیا وزیرِ اعلیٰ منتخب کرلیا تھا۔

XS
SM
MD
LG