بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت نے ایک اسلام پسند راہنما پر 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم میں مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
عدالتی ٹریبونل نے پیر کے روز 71 سالہ دلاور حسین سیدی پر قتل، جنسی زیادتی ،آتش زنی اور ہندوؤں کو زبردستی مسلمان بنانے کے 20 الزامات عائد کیے۔
سیدی، بنگلہ دیش کی ایک سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے سینیئر لیڈر ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں کے آزادی کی جنگ کے دوران پاکستان کی فوج کے ساتھ مل کر کم ازکم 50 افراد کو ہلاک کیا تھا۔
جماعت اسلامی کےچار دوسرے لیڈروں کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامناہے۔
سیدی اپنے خلاف عائد الزامات سے انکار کرچکے ہیں۔
بنگلہ دیش 1971ء میں پاکستان سے الگ ہوکر ایک آزاد ملک بناتھا۔ جس کے لیے اسے نو ماہ تک پاکستان کے ساتھ لڑنا پڑاتھا۔مختلف تنظیموں کی جانب سے یہ دعوی ٰ کیا گیا ہے کہ اس عرصے میں 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں یہ الزام بھی لگاتی ہیں کہ اس دوران ہندو مذہبی اقلیت کا صفایا کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔
جماعت اسلامی اور ان کی اتحادی بنگلہ دیش کی حزب اختلاف کی اہم جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یہ کہہ چکی ہیں کہ حکمران جماعت عوامی لیگ کی انتظامیہ کی جانب سے قائم کیے جانے والے جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل کامقصد اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانا ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے یہ یقینی بنانے کی اپیل کی ہے کہ ٹربیونل میں چلائے جانے والے مقدمات شفاف اور بین الاقومی میعار کے مطابق ہوں۔