رسائی کے لنکس

کراچی: سرکاری تقریب میں کالعدم جماعت کے رہنما کی شرکت


21 مارچ کو پاکستان کے صوبہٴ سندھ کے گورنر ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں ملک میں کالعدم قرار دی جانے والی جماعت کے سرکردہ رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی بھی مدعو کئے گئے تھے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والی تقریب کے میزبان بھی گورنر سندھ خود تھے۔ پیغام پاکستان کے نام سے ہونے والی اس تقریب میں سندھ میں چوٹی کے علمائے کرام نے بھی شرکت کی۔

تاہم، اسی تقریب میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے رہنما بھی شریک تھے۔ اس جماعت کو وفاقی حکومت نے اپنے ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے 2012 میں کالعدم قرار دے چکی ہے اور ظاہر ہے کہ انہیں اس تقریب میں شرکت کی دعوت بھی گورنر ہاؤس کی جانب سے دی گئی تھی جو صوبے مین وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے۔ گورنر سندھ محمد زبیر کا تعلق بھی مسلم لیگ ن ہی سے رہا ہے، جو اس وقت وفاق میں برسر اقتدار ہے۔

تقریب میں ملک بھر سے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے مختلف مکاتب فکر کی جانب سے جاری کردہ متفقہ فتوے کی توثیق پر مشتمل "پیغام پاکستان" کی تائید و حمایت کی گئی۔

مقررین نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور روشن مستقبل کے لئے اس بیانئے کو انتہائی ناگزیر بھی قرار دیا۔ تقریب میں نامور علمائےکرام کی موجودگی میں پیغام پاکستان کی اہمیت، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے میں اس کے کردار پر گفتگو کی گئی۔

تقریب میں گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی، مئیر کراچی وسیم اختر، علمائے کرام، تعلیمی ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔جن علائے کرام نے اس تقریب میں شرکت کی ان میں مولانا تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمٰن، مولانا عبد الرزاق سکندر، ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی، ممتاز حسین چھٹو شامل ہیں۔

اپنے خطاب میں تقریب کے میزبان گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ ’’اسلام امن و آشتی کا داعی ہے، اسلام میں احترام انسانیت کے بڑے واضح احکامات دیئے گئے ہیں اور ان اصولوں پر سختی سے عملدرآمد کا حکم بھی دیا گیا، ایک انسان کی زندگی کو پوری انسانیت قرار دینے والے مذہب نے دور جہالت میں امن، محبت، انسانی تعمیر، اخوت، بھائی چارہ اور باہمی رواداری کا عملی پیغام دیا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’نبی کریم آخری الزماں کی عملی زندگی مکمل اسلامی ضابطہ حیات کی واضح عکاس ہے، حضرت محمد نے ہمیشہ برداشت، محبت، عفو و درگزر، صلہ رحمی اور بھائی چارہ کا نہ صرف درس دیا بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس کا شاندار مظاہرہ بھی کیا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ایک دوسرے کو کافر کہنے سے کسی کو ذاتی انا کو تسکین تو حاصل ہو سکتی ہے۔ لیکن حقائق کو نظر انداز اور اپنے نظریات دوسرے پر جبری نافذ کرنے سے معاشرہ عدم برداشت کا شکار ہو جاتا ہے، جس کے نتائج اس کی ابتدا کرنے والے کی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑتے ہیں‘‘۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ’’بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947ء کی تقریر میں ریاست کے بنیادی اصولوں کو واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے بلا رنگ و نسل، ذات پات، مذہب، فرقہ کے قابل احترام پاکستانی ہوں گے آزاد ریاست میں سب کو یکساں حقوق حاصل ہونگے‘‘۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پروگرام سے متعلق گورنر ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بھی کالعدم جماعت کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کی شرکت کا خاص ذکر موجود یے۔

مسلم لیگ ن پر اس سے قبل بھی مخالف سیاسی جماعتیں بعض کالعدم جماعتوں کے رہنماؤن سے قریبی تعلق پر اعتراض اٹھاتی اور تنقید کرتی رہی ہیں۔

دوسری جانب سات سال قبل کالعدم قرار دی جانے والی جماعت ملک بھر بالخصوص سندھ میں بلا روک ٹوک سرگرمیاں کرتی رہی ہے۔

پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد تشکیل پانے والے نیشنل ایکشن پلان میں کالعدم جماعتوں کی بیخ کنی اور انہیں نام بدل کر کام کرنے سے روکنے کا بھی نکتہ شامل کیا گیا تھا۔

اسی تناظر میں مولانا اورنگزیب فاروقی کئی ماہ تک نظربند رہے تھے اور ان کا داخلہ بھی صوبہ پنجاب میں بند رکھا گیا تھا۔

ان کی جماعت پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے برخلاف کام کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ یہ جماعت اس سے قبل سپاہ صحابہ پاکستان کے نام سے کام کررہی تھی جسے 2001 میں کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

اسی جماعت نے پاکستان راہ حق پارٹی کے نام سے سیاسی جماعت بھی بنائی تھی۔ تاہم، یہ اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں سمیٹ سکی۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG