بنگلہ دیش میں پولیس نے ملک کی حزب اختلاف کی بڑی جماعت سے تعلق رکھنے والے، معاون رہنما کو گرفتار کیا ہے، جس سے دو ہی روز قبل ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
فخرالاسلام عالمگیر، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سکریٹری جنرل ہیں۔ اُنھیں منگل کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ نیشنل پریس کلب سے باہر نکل رہے تھے، جہاں اُنھوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
اُن کو حراست میں لیے جانے سے قبل، پولیس نے بی این پی کی سربراہ، خالدہ ضیا کو دارالحکومت ڈھاکہ میں اُن کے دفتر کے اندر نظربند کر رکھا ہے، جس کا مقصد اُنھیں مخالفین کی طرف سے نکالے جانے والے احتجاجی مظاہروں سے دور رکھنا ہے۔
شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی ہے، ایسے میں جب اپوزیشن کے احتجاجی مظاہروں کو آج دوسرا دِن ہے۔ پیر کے روز بنگلہ دیش میں افواج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران، حکومات مخالف چار مظاہرین ہلاک ہوئے۔
یہ احتجاجی مظاہرے ایک سال قبل منعقد ہونے والے عام انتخابات کی نسبت سے نکالے جار ہے ہیں، جن کی بدولت، وزیر اعظم شیخ حسینہ نے متواتر دوسری بار اقتدار سنبھالا۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور 19 دیگر حزب مخالف جماعتوں نے اِن انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا تھا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوگی۔
سیاسی تنائو، حال ہی میں اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب شیخ حسینہ نے اعلان کیا کہ انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے کی خوشی میں وہ اپنے دوبارہ انخاب کا دِن منائیں گی، جس پر خالدہ ضیا نے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا۔