امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے ستمبر 2012ء میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کے مرکزی ملزم کے خلاف نئی فردِ جرم عائد کردی ہے۔
منگل کو واشنگٹن کی عدالت میں احمد ابو خطالہ نامی لیبیائی شہری پر عائد کی جانے والی فردِ جرم میں 17 نئے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں ایک شدت پسند ملیشیا کی قیادت کرنے اور امریکی قونصل خانے پر حملے اور امریکی شہریوں کے قتل کی سازش تیار کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
فردِ جرم میں قونصل خانے میں توڑ پھوڑ اور حساس دستاویزات کی لوٹ مار کے الزامات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ نئی فردِ جرم کے بعد ملزم پر عائد کی جانے والی پچھلی فردِ جرم اب غیرموثر ہوگئی ہے۔
لیبیا کے آمر حکمران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی خانہ جنگی کی صورتِ حال کے دوران مشتعل مظاہرین کی جانب سے بن غازی میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے اس حملے میں لیبیا میں امریکہ کے سفیر کرسٹوفرس اسٹیونز سمیت چار امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
ابو خطالہ کو امریکی فوج اور 'ایف بی آئی' کی ایک ٹیم نے رواں سال جون میں لیبیا سے گرفتار کرکے امریکہ منتقل کیا تھا جہاں واشنگٹن کی ایک وفاقی عدالت میں اس پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
تینتالیس سالہ ابو خطالہ پر پہلی فردِ جرم 26 جون کو عائد کی گئی تھی جس میں اس پر سفارت خانے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو مدد اور وسائل فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں اسے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی تھی۔
یہ الزامات نئی فردِ جرم میں بھی موجود ہیں جس میں شامل کیے جانے والے بعض نئے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں اب ملزم کو سزائے موت بھی سنائی جاسکتی ہے۔
امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے کہ ابو خطالہ پر عائد کی جانے والی فردِ جرم سے ظاہر ہوتا ہے کہ بن غازی حملے میں اس کا کردار مرکزی نوعیت کا تھا۔
اپنے ایک بیان میں اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ ابو خطالہ کا مقدمہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کے خلاف دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر رہے گا چاہے وہ کتنا ہی دور اور کتنے ہی چھپے ہوئے کیوں نہ ہوں۔