اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹرس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے عالمی لیڈروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہم اپنی زندگی کے شدید ترین بحرانوں میں گھرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ہماری دنیا کو اتنے زیادہ خطرات اور تقسیم کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے اس سلسلے میں کرونا وائرس کی عالمی وبا اور آب و ہوا کی تبدیلی کے بحران کے علاوہ افغانستان، ایتھوپیا اور یمن سمیت بہت سے ملکوں میں جاری افراتفری کا حوالہ دیا۔
گوئٹرس نے کہا کہ اقوام متحدہ اس عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے پیش پیش ہے۔
انہوں نے امیر ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سیاسی عزائم کمزور ہیں اور بعض اوقات وہ خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویکسین کا ذخیرہ کرتے ہیں یا بسا اوقات اس قیمتی ویکسین کو ضائع کر دیتے ہیں۔ دوسری طرف، افریقی ملکوں کے 90 فی صد افراد ویکسین کی ایک خوراک سے بھی محروم ہیں۔ یہ ایک طرح سے ہماری دنیا کی اخلاقی اقدار کے خلاف فرد جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب ملکوں کے درمیان اس تفریق کو مٹانے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف دنیا کے امیر لوگ خلا کی سیر کر رہے ہیں تو دوسری طرف پوری دنیا کو مہلک وبا نے گھیرا ہوا ہے اور ہر طرف بھوک و افلاس کا غلبہ ہے۔
انہوں قحط زدہ علاقوں کی امداد کے لیے اربوں ڈالر کی امداد کی اپیل کی۔
آب و ہوا کی تبدیلی بحران کا ذکر کرتے ہوئے، گوئٹرس نے کہا کہ 2015 کے پیرس معاہدے کے تحت دنیا کے درجہ حرارت کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنا ہو گا، تاکہ گلوبل وارمنگ کی رفتار کو سست کیا جا سکے۔ ''ہمیں فوری طور پر اپنے کرہ ارض پر بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے''۔
عالمی سیاسی منظر نامے کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ فوجی بغاوتیں پھر واپس آ رہی ہیں۔ اس سال جنوری سے کئی ملکوں میں فوج نے حکومتوں پر قبضہ جما لیا۔ ان میں میانمار، مالے اور گنی شامل ہیں۔ سوڈان میں بھی ناکام فوجی بغاوت کی کوشش کی گئی۔
سیکرٹری جنرل نے بڑے ملکوں کے درمیان اختلافات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے سلامتی کونسل کی حقیقی اقدام کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ گئی ہے اور بین الاقوامی تعاون کا فقدان نظر آرہا ہے۔
چین اور امریکہ کے درمیان مخاصمت کا براہ راست نام لیے بغیر گوئٹرس نے کہا کہ ایسے حالات میں اقتصادی اور ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنا ناممکن ہو گیا ہے جب دو بڑی اقتصادی طاقتں آمنے سامنے کھڑی ہوں۔
سیکرٹری جنرل گوئٹرس نے اپنے خطاب میں افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کی اپیل کی۔ انہوں نے وہاں انسانی حقوق با الخصوص خواتین کے حقوق کی بات کی۔
آخر میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں اور یہ وقت خود کو تبدیل کر نے کا ہے۔