چین اور امریکہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان بات چیت کے تازہ دور میں دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی صورت حال زیر بحث آنے کی توقع کی جارہی ہے۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ، منگل کے روز واشنگٹن سے تین ملکی دورے پرروانہ ہوئے جس میں ان کی پہلی منزل چین ہے اس کے بعد وہ منگولیا اور جاپان جائیں گے۔
طے شدہ پروگرام کے تحت بائیڈن اپنے چینی ہم منصب ژی جین پنگ سے بیجنگ میں ملاقات کریں گے جس کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ یہ بات چیت امریکی خسارے پر چین کے خدشات پر مرکوز ہوگی۔ یہ بھی توقع ہے کہ دونوں راہنما واشنگٹن کے اس مطالبے پر بھی گفتگو کریں گے کہ چین کی کرنسی کی قدر کا ازسرنو تعین کیا جانا چاہیے۔
چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معاشی قوت ہے اور وہ دنیا بھر میں امریکہ کو سب سے زیادہ قرضے فراہم کرنے والا ملک ہے۔ چینی عہدے دار حالیہ دنوں میں امریکی قرضوں کی حد میں اضافے کے معاہدے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس پراپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
لیکن اوباما انتظامیہ یہ بات زور دے کر کہہ چکی ہے کہ چین کو خود معاشی مسائل کا سامنا ہے جن میں کارکنوں کی بڑھتی ہوئی عمر اور قومی معیشت کا رخ برآمدت سے ہٹانا شامل ہیں۔
امریکہ ایک عرصے سے چین پر یہ زور دیتاآیا ہے کہ وہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی کرنسی یوان کو آزادانہ اپنی قیمت کا تعین کرنے کا موقع فراہم کرے۔ امریکہ کو شکایت ہے کہ یوان کی قیمت کو نمایاں طورپر کم رکھاجارہاہے۔
چین کے اپنے چار روزہ دورے کے بعد ، جس دوران انسانی حقوق کی صورت حال، تائیوان اور تبت کے موضوعات پر گفتگو شامل ہے،امریکی نائب صدر منگولیا کا رخ کریں گے۔ وہ 1944ء کے بعد منگولیا کے دورے پر جانے والے پہلے امریکی نائب صدر ہیں۔
جاپان میں اپنے قیام کے دوران وہ ٹوکیو میں جاپانی عہدے داروں سے ملاقاتیں کریں گے جس کے بعد وہ زلزلے اور سونامی سے متاثرہ شہر سیندائی کا دورہ کریں گے