جنوبی ایشیا میں عمومی طور پر سرکاری تعلیمی اداروں کو درس و تدریس کے معاملے میں پیچھے قرار دیا جاتا ہے۔ اکثر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ان تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی اہلیت ایسی نہیں ہوتی کہ طلبہ کو کچھ سکھا پائیں، البتہ بھارت میں ایک استاد کو عجیب مسئلہ درپیش ہے اور وہ یہ ہے کہ انہیں پڑھانے کے لیے طلبہ ہی نہیں مل رہے۔
ریاست بہار میں ایک سرکاری کالج میں ہندی کے پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے دو سال نو ماہ کی تنخواہ حکومت کو یہ کہہ کر واپس کر دی ہے کہ اس عرصے میں کوئی طالب علم پڑھنے کے لیے نہیں آیا تو تنخواہ کس بات کی لوں۔
ڈاکٹر للن کمار کو مظفر پور میں نیتیشور کالج میں ستمبر 2019 میں تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس عرصے میں ملنے والی 23 لاکھ 80 ہزار بھارتی روپے (62 لاکھ 47 ہزار پاکستانی روپے) تنخواہ حکومت کو واپس کی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے دہلی یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے اور پی ایچ ڈی کیا ہے۔
بھارت کے نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق حکومت کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا کہ پروفیسر کےبطورِ احتجاج واپس کی گئی تنخواہ حکومت نے رکھ لی ہے اور اس استاد کی تنخواہ واپس کرنے کی منطق تسلیم کر لی ہے یا نہیں۔
’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق کالج میں ہندی کے طلبہ کے کلاس کے لیے نہ آنے کے حوالے سے ڈاکٹر للن کمار کا کہنا تھا کہ ان کو خوف ہے کہ اس سے ان کی ’تدریسی موت‘ ہو جائے گی۔ اس لیے ان کا کسی اور کالج میں تبادلہ کر دیا جائے۔
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کئی بار ٹرانسفر لسٹ میں ان کا نام آیا لیکن اس فہرست میں جن اساتذہ کے نام ان سے نیچے تھے ان کا تبادلہ تو دوسرے تعلیمی اداروں میں کر دیا گیا البتہ انہیں مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے سرکاری نوکری کا آغاز کیا ہے اس وقت سے انہیں کسی بھی پوسٹ گریجویٹ کالج میں پڑھانے کے لیے ٹرانسفر نہیں کیا گیا۔
’این ڈی ٹی وی‘ سے گفتگو میں ڈاکٹر للن کمار کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ دھرنا دیں گے۔
مظفر پور کے نیتیشور کالج کے پرنسپل منوج کمار کا کہنا تھا کہ اس الزام میں کوئی صداقت نہیں کہ کالج میں طلبہ کی حاضری صفر ہے۔
منوج کمار نے بتایا کہ گزشتہ دو برس سے کرونا وائرس کی وجہ سے کلاسز متاثر رہی ہیں۔
کالج کے ہندی کے پروفیسر کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر للن کمار کو اگر کوئی مسئلہ تھا تو انہیں براہِ راست ان سے اس معاملے پر بات کرنی چاہیے تھی اور اگر ان کو تبادلہ کرانا تھا تو بھی انہیں آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
نیتیشور کالج کا الحاق ریاست بہار کی ’بابا صاحب بیہم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی‘ سے ہے۔ اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر آر کے ٹھاکر کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے کہ کالج میں کلاسز نہیں ہو رہیں۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
آر کے ٹھاکر نے مزید کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے اپنا تبادلہ نہ ہونے پر بطور احتجاج تنخواہ بینک چیک کی صورت میں واپس کی ہے البتہ یونیورسٹی نے ابھی ان کا چیک قبول نہیں کیا ہے۔