برڈ فلو کی بیماری کے باعث مصر میں دوسری خاتون بھی انتقال کر گئی ہیں۔
یہ خاتون، جو اپنے گھر کے آنگن میں مرغیوں کی دیکھ بھال کیا کرتی تھیں،’ ایچ 5این ون‘ وائرس لگنے کے نتیجے میں فوت ہوئیں۔ اِس سال، مصر میں برڈ فلو کی بیماری کے نتیجے میں یہ دوسری فوتگی ہے۔
ادھر، برطانیہ اور نیدرلینڈز کے دو پولٹری فارمز میں بھی برڈ فلو وائرس کی ایک نئی قسم پھیلنے کی تصدیق ہوئی ہے، جس انتہائی وبائی بیماری کی روک تھام کے لیے، توقع ہے کہ یورپی یونین بہت جلد اقدامات کا اعلان کرے گی۔
یہ کوشش کرتے ہوئے کہ یہ وبا ملک بھر میں نہ پھیلے، ڈچ حکام نے ملک کے وسطی علاقے،’ہینکن ڈورپ‘ کے ایک فارم پر 150000 چوزے تلف کیے۔
یورپ میں برڈ فلو کی ’ایچ فائیو این آٹھ‘ دوسری نسل کی بیماری ہے، جس سے قبل گذشتہ ماہ جرمنی کے ایک فارم پر یہ وائرس دریافت ہو چکا ہے۔
نیدرلینڈز کی وزارت معیشت کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز بتایا کہ یہ بیماری پرندوں میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حکومت نے پولٹری، انڈوں اور کھاد کی نقل و حمل کو 72 گھنٹے تک بندش عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی کمیشن کے ترجمان، رکارڈو کارڈوسو نے خبر رساں ادارے، رائٹرز کو بتایا کہ یہ کمیشن ممکنہ طور پر پیر ہی کے روز فوری، عبوری اور حفظان صحت سے متعلق اقدامات کا اعلان کرے گا، اور ساتھ ہی، پولٹری سے بننے والی مصنوعات اور انڈوں کی فروخت پر پابندی لگائی جائے گی۔
دریں اثنا، برطانوی اہل کاروں نے ’یورکشائر‘ کے مشرق میں واقع بطخوں کے ایک فارم پر برڈ فلو کی تصدیق کی گئی، جہاں بھی پرندوں کو تلف کیا جارہا ہے، تاکہ مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔
وائرس کی اس نسل کی شناخت ہو چکی ہے۔ لیکن، حکام کا کہنا ہے کہ عوام یا خوراک کے اداروں کو زیادہ خطرات لاحق نہیں۔
عام طور پر، برڈ فلو پرندوں کو متاثر کرتا ہے، ناکہ لوگوں کو۔ لیکن، کئی اقسام، جن میں ’ایچ فائیو این ون‘ بھی شامل ہے، انسانوں میں سانس کی شدید بیماری پیدا کرتا ہے۔
عالمی ادارہٴصحت کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد سے پتا چلتا ہے کہ 10 برس قبل، ’ایچ فائیواین ون‘ سے تقریباً 400 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ گذشتہ سال، ’ایچ سیون این نائین‘، جو ایک نئی قسم کا وائرس ہے، اِس سے 175افراد ہلاک ہوئے۔
مرنے والوں میں زیادہ تعداد ایسے افراد کی ہے جِن کا بیمار مرغیوں سے کسی طرح کا قریبی واسطہ رہا یا پھر اُن چیزوں سے رابطہ تھا جو آلودہ تھیں۔