پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان(ڈی جی خان) میں خاتون امریکی سیاح سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر بارڈر ملٹری پولیس نےرپورٹ جمع کرا دی ہے۔ دوسری جانب خاتون کا کہنا ہے کہ وہ شاید کبھی اس ذہنی اذیت سے باہر نہ نکل پائیں۔
کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس ڈیرہ غازی خان کی جانب سے بدھ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 جولائی کو ڈی پی او ڈی جی خان نے ڈپٹی کمشنر ڈی جی خان کو اطلاع دی کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) رحیم یار خان نے بتایا ہے کہ فورٹ منرو میں غیر ملکی خاتون کے ساتھ ریپ کا واقعہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک امریکی خاتون سیاح نے الزام لگایا تھا کہ ڈیرہ غازی خان کے سیاحتی مقام فورٹ منرو کے ایک ہوٹل میں انہی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس پر پولیس نے بعد ازاں دو افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس ڈی جی خان نےمتاثرہ خاتون سے رابطہ کیا, اس وقت خاتون ملتان میں تھیں اور لاہور جا رہی تھیں۔خاتون نے بذریعہ فون بتایا کہ وہ تین ہفتے قبل پاکستان آئیں تھیں اور لاہور کینٹ میں اپنے منگیتر کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے منگیتر اور وہ خود, ملزم جو ضلع راجن پور کا رہائشی ہے، سے رابطے میں تھے۔ خاتون نے بتایا کہ بعد بعد ازاں وہ لاہور سے بذریعہ بس تنہا راجن پور گئیں اور 13 سے 16 جولائی تک ملزم کے گھر رہیں۔ جس کے بعد وہ اور ملزم دونوں فورٹ منرو گئے اور وہاں 16 سے 18 جولائی تک انمول ہوٹل میں قیام کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 17 اور 18 جولائی کی رات خاتون کو ملزم کی جانب سے اس وقت مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے فوری بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا جب کہ پولیس کی ایک ٹیم خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے لاہور بھی گئی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعہ کے اگلے روز یعنی 19 جولائی کو شکایت گزارخاتون اور ملزم کو ڈی جی خان میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ملزم نے بیان دیا کہ وہ اور خاتون کئی مرتبہ راجن پور اور فورٹ منرو میں ساتھ رہ چکے ہیں۔ اور فورٹ منرو میں جو ہوا وہ رضا مندی سے ہوا ،وہ ریپ نہیں تھا۔
کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کی میڈیکل لیگل رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا۔علاوہ ازیں خاتون اور ملزم کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور بھی منتقل کردیا گیا۔ جہاں بعد ازاں خاتون اپنے منگیتر کے گھر چلی گئیں۔
اس واقعے سے متعلق رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ شکایت گزار خاتون کی جانب سے اس معاملے کے بارے میں کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو آگاہ نہیں کیا گیا اور ڈی پی او رحیم یار خان کے ذریعے اس کی رپورٹ کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ معاملہ بھی تشویش کا باعث ہے کہ امریکی خاتون نے کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انٹیلی جنس ایجنسیز کو اطلاع کیے بغیر پنجاب میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا جس میں ممنوعہ علاقہ ڈی جی خان بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان حکومت کی جانب سے ڈیرہ غازی خان میں غیر ملکی شہریوں کی آمدورفت پر پابندی ہے جہاں پاکستان کی کچھ حساس تنصیبات بھی موجود ہیں۔
اسی طرح یہ بات بھی سامنے آئی کہ خاتون کا ملزم کے ساتھ یہ مبینہ طور پر تیسرا دورہ تھا۔ اس سے قبل وہ جنوری 2022 میں بولان، بلوچستان اور کراچی گئی تھیں جب کہ جون 2022 میں وہ صادق آباد اور اوچ شریف گئی تھیں۔ اس کے علاوہ جولائی 2022 میں وہ راجن پور اور فورٹ منرو گئیں جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس دورے سے قبل بھی وہ کئی مرتبہ ڈی جی خان اور فورٹ منرو جا چکی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ معاملہ بھی تشویش کا باعث ہے کہ خاتون کا ویزا 23 جولائی 2022 کو ختم ہو رہا ہے ، جس میں توسیع کی ضرورت ہے کیوں کہ خاتون کو عدالت میں پیش ہونا ہے اور جاری تحقیقات میں شامل ہونا بھی ضروری ہے۔
'امید ہے کیس میں انصاف ملے گا'
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق مبینہ طور پر زیادتی کا شکار ہونے والی امریکی خاتون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ وہ کبھی اس ذہنی اذیت سے باہر نکل پائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت زیادہ پریشانی محسوس کر رہی ہیں کیوں کہ ان کا ایک دوست جسے وہ کافی وقت سے جانتی تھیں اور جو سیاحوں کے سامنے ملک کی مثبت تصویر پیش کرنے کی کوشش کرتا تھا، وہ بظاہر بھروسے مند انسان تھا۔ ان کے بقول وہ یہ سوچ نہیں سکتی تھیں کہ وہ ایسا ہولناک کام کرسکتا ہے۔
خاتون نےکہا کہ انہیں امید ہے کہ اس کیس میں انہیں انصاف ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جھوٹ نہیں کہیں گی۔ لیکن قانونی کارروائیاں بہت پریشان کن تھیں۔البتہ انہیں امید ہے کہ یہ انصاف کا باعث بنیں گی۔