رسائی کے لنکس

بدھ مت کے رہنماؤں کی پاکستان آمد، گندھارا تہذیب کے مراکز کا دورہ


وفد میں ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا  اورچین سے تعلق رکھنے والے بودھ رہنما شامل تھے جب کہ ایک بودھ رہنما کا تعلق امریکہ سے تھا۔
وفد میں ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا  اورچین سے تعلق رکھنے والے بودھ رہنما شامل تھے جب کہ ایک بودھ رہنما کا تعلق امریکہ سے تھا۔

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بد ھ مت کے مذہبی رہنماؤں کے 18 رکنی وفد نے خیبر پختونخوا میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے آثار قدیمہ کا دورہ کیا ہے۔

وفد کے ارکان نے اسلام آباد کی قائدِ اعظم یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بدھ مت اور تہذیب پر ہونے والی سہ روزہ کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ وفد میں ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا اورچین کے ساتھ ساتھ امریکہ سے تعلق رکھنے والے بودھ رہنما شامل تھے۔

پشاور کےعجائب گھر کے عہدیدار بخت محمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے بدھ مت کے مذہبی رہنماؤں نے تین دن کے لیے پشاور اور سوات میں قیام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران انہوں نے تخت بائی میں بدھ مذہب کے آثارِ قدیمہ اور سوات کے سیدو شریف عجائب گھر کا دورہ کیا جہاں بدھ مت مذہب اور قدیم تہذیب کے نوادرات موجود ہیں۔ وفد نے دیگر قدیم اور تاریخی مقامات بھی دیکھے۔یہ وفد ہری پور میں محفوظ کیے گئے بدھ مت کے قدیم مرکز جولیا بھی گیا۔

بخت محمد نے بتایا کہ وفد کے اراکین نے تخت بھائی میں بدھ مت کے قدیم مرکز میں مذہبی رسومات بھی ادا کیں۔ وفد کے اراکین دورہ مکمل ہونے کے بعد بدھ کو واپس اپنے اپنے وطن روانہ ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفد کے ارکان اسلام آباد کی قائدِ اعظم یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بدھ مت اور بدھ تہذیب پر سہ روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے ۔

خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر آثارِ قدیمہ ڈاکٹر عبد الصمد نے ایک بیان میں کہا کہ مختلف ممالک کے بدھ مت کے مذہبی پیشواؤں کو خیبر پختونخوا کے دورے پر مدعو کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق پشاور کے عجائب گھر کے دورے میں وہاں رکھے گئے بدھ مت مذہب اور دیگر تاریخی نواردات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

خیبر پختونخوا کے محکمۂ آثارِ قدیمہ اور سیاحت کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت صوبے کو مذہبی سیاحت کا مرکز بنانا چاہتی ہے جہاں مختلف مذاہب کے آثار قدیمہ اب بھی موجود ہیں۔ تخت بائی کے آثارِ قدیمہ کو عالمی ورثہ قرار دیا جا چکا ہے۔

لطیف الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گندھارا تہذیب کے آثارِ قدیمہ موجود ہیں۔ حکومت نے اقوامِ متحدہ کی تنظیم یونیسکو کے تعاون سے ان مراکز کو نہ صرف محفوظ بنایا ہے بلکہ ان کی دیکھ بھال بھی کی جا رہی ہے۔

محکمۂ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں بدھ مت کے کئی قدیم مذہبی مقامات موجود ہیں جب کہ گندھارا تہذیب کےلاتعداد آثارِ قدیمہ بھی موجود ہیں۔ ان مراکز میں مردان کے تخت بائی، سری بہلول اور جمال گڑھی کے مراکز نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔

حال ہی میں خیبر پختونخوا حکومت نے مردان کے علاقے سری بہلول میں 445 ایکڑ اراضی کو آثار قدیمہ قرار دیا ہے۔ حکومت وہاں موجود قیمتی اور نایاب گندھارا تہذیب کے آثار کو محفوظ بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

خیبر پختونخوا کے محکمۂ آثار قدیمہ نے تاریخی اور مذہبی مقامات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مطبوعات بھی شائع کی ہیں۔

اس کے علاوہ غیر ملکی او ر مقامی سیاحوں کی رہنمائی کے لیے صوبے کی بعض بڑی شاہراؤں کے اطراف گندھارا تہذیب اور دیگر تاریخی مقامات کے بارے میں بھی سائن بورڈزلگائے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG