واشنگٹن —
اوباما انتظامیہ نے واشنگٹن کے ایک بحری اڈے پر فائرنگ کے واقعے کے بعد وفاقی انتظامیہ سے منسلک کانٹریکٹ ملازمین کی جانچ پڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان جے کارنے نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر براک اوباما منگل کو اس فیصلے سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرنے والے ہیں جس میں اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر، 'ایف بی آئی' کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور دیگر اعلیٰ حکام صدر اوباما کو گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات اور اس کے بعد کی کاروائی سے آگاہ کریں گے۔
واشنگٹن میں امریکی بحریہ کے ایک اڈے پر پیر کو کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس نے حملے کا الزام 34 سالہ ایرن ایلکسس پر عائد کیا ہے جو پولیس کی جوابی کاروائی میں مارا گیا تھا۔
حکام کے مطابق مبینہ ملزم امریکی بحریہ سے بطور کانٹریکٹر منسلک تھا اور پرتشدد ماضی اور نفسیاتی مسائل کے باوجود اسے فوجی اڈے میں کام کرنے کے لیے 'سکیورٹی کلیئرنس' دی گئی تھی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایلکسس ماضی میں بھی فائرنگ سے متعلق دو واقعات میں ملوث رہا تھا جب کہ اسے 2011ء میں بحریہ کے ریزرو دستے سے "قواعد کی خلاف ورزیوں سے متعلق معاملات" کی بنیاد پر نوکری سے برخواست کیا گیا تھا۔
جے کارنے کے مطابق 'وہائٹ ہاؤس' کے دفتر برائے انتظام و بجٹ نے کانٹریکٹرز اور فاقی ملازمین کو سکیورٹی کلیئرنس دینے سے متعلق امور کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
'وہائت ہاؤس' کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ یہ جائزہ صدر اوباما کی ہدایت پر لیا جارہا ہے جس میں تمام وفاقی اداروں کے ملازمین اور کانٹریکٹرز پر لاگو قواعد و ضوابط کی چھان پھٹک کی جارہی ہے۔
پیر کو پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون' نے بھی دنیا بھر میں قائم امریکی فوجی تنصیبات کے سکیورٹی انتظامات کا از سرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
'پینٹاگون' حکام کے مطابق جائزے کی تفصیلات کا اعلان وزیرِ دفاع چک ہیگل بدھ کو کریں گے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کے 'نیول سی سسٹمز کمانڈ' کے مرکزی دفاتر میں فائرنگ کا مبینہ ملزم ایرن ایلکسس بدخوابی کے مرض میں مبتلا تھا اور اس کا دعویٰ تھا کہ اسے تنہائی میں مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
ملزم کے اہلِ خانہ نے تفتیشی افسران کو بتایا ہے کہ اس نے اپنے نفسیاتی امراض کا علاج بھی کرایا تھا۔
ایلکسس کی کمپنی 'دی ایکسپرٹس' کے مطابق وہ جولائی اور اگست کے مہینوں کے دوران میں امریکی فوج کے چھ مختلف اڈوں پر خدمات انجام دی تھیں جس کے دوران میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔
تفتیش کار ملزم کی کاروائی کے مقاصد جاننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن غالب گمان یہ ہے کہ اس نے یہ حملہ اپنے نفسیاتی مسائل کے زیرِ اثر کیا تھا۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان جے کارنے نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر براک اوباما منگل کو اس فیصلے سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرنے والے ہیں جس میں اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر، 'ایف بی آئی' کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور دیگر اعلیٰ حکام صدر اوباما کو گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات اور اس کے بعد کی کاروائی سے آگاہ کریں گے۔
واشنگٹن میں امریکی بحریہ کے ایک اڈے پر پیر کو کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس نے حملے کا الزام 34 سالہ ایرن ایلکسس پر عائد کیا ہے جو پولیس کی جوابی کاروائی میں مارا گیا تھا۔
حکام کے مطابق مبینہ ملزم امریکی بحریہ سے بطور کانٹریکٹر منسلک تھا اور پرتشدد ماضی اور نفسیاتی مسائل کے باوجود اسے فوجی اڈے میں کام کرنے کے لیے 'سکیورٹی کلیئرنس' دی گئی تھی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایلکسس ماضی میں بھی فائرنگ سے متعلق دو واقعات میں ملوث رہا تھا جب کہ اسے 2011ء میں بحریہ کے ریزرو دستے سے "قواعد کی خلاف ورزیوں سے متعلق معاملات" کی بنیاد پر نوکری سے برخواست کیا گیا تھا۔
جے کارنے کے مطابق 'وہائٹ ہاؤس' کے دفتر برائے انتظام و بجٹ نے کانٹریکٹرز اور فاقی ملازمین کو سکیورٹی کلیئرنس دینے سے متعلق امور کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
'وہائت ہاؤس' کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ یہ جائزہ صدر اوباما کی ہدایت پر لیا جارہا ہے جس میں تمام وفاقی اداروں کے ملازمین اور کانٹریکٹرز پر لاگو قواعد و ضوابط کی چھان پھٹک کی جارہی ہے۔
پیر کو پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون' نے بھی دنیا بھر میں قائم امریکی فوجی تنصیبات کے سکیورٹی انتظامات کا از سرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
'پینٹاگون' حکام کے مطابق جائزے کی تفصیلات کا اعلان وزیرِ دفاع چک ہیگل بدھ کو کریں گے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کے 'نیول سی سسٹمز کمانڈ' کے مرکزی دفاتر میں فائرنگ کا مبینہ ملزم ایرن ایلکسس بدخوابی کے مرض میں مبتلا تھا اور اس کا دعویٰ تھا کہ اسے تنہائی میں مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
ملزم کے اہلِ خانہ نے تفتیشی افسران کو بتایا ہے کہ اس نے اپنے نفسیاتی امراض کا علاج بھی کرایا تھا۔
ایلکسس کی کمپنی 'دی ایکسپرٹس' کے مطابق وہ جولائی اور اگست کے مہینوں کے دوران میں امریکی فوج کے چھ مختلف اڈوں پر خدمات انجام دی تھیں جس کے دوران میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔
تفتیش کار ملزم کی کاروائی کے مقاصد جاننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن غالب گمان یہ ہے کہ اس نے یہ حملہ اپنے نفسیاتی مسائل کے زیرِ اثر کیا تھا۔