|
بنگلہ دیش کے کاکسس بازار میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک بستی میں راکھ اور ادھ جلی چیزوں کے ڈھیر کے سامنے بیٹھی ایک 80 سالہ پناہ گزین خاتون آمینہ خاتون اپنے 60 سالہ بیٹے ابو الخیر کا ذکر کرتے ہوئے رونے لگی۔
اس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت پہلے ہمارے ساتھ موجود تھا اور زندہ سلامت اور ٹھیک ٹھاک تھا۔۔۔۔ اور پھر آگ بھڑک اٹھی۔
کٹوپا لانگ کے پناہ گزین کیمپ میں منگل کو اچانک آگ لگنے سے کئی افراد ہلاک اور 4000 سے زیادہ بے گھر ہو گئے۔
اس کیمپ میں دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین بانس اور ترپال سے بنائی گئی جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے آبائی علاقے میانمار میں حکومت اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں سے اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر بنگلہ دیش آئے ہیں۔
آمنہ خاتون نے بتایا کہ آگ منگل کی دوپہر کو لگی تھی۔ میرا بیٹا پانچ بچوں کا باپ ہے۔ وہ ہمارے ساتھ خیمے سے باہر نکلا، لیکن پھر کچھ ضروری کاغذات اٹھانے خیمے میں چلا گیا۔ کیونکہ پناہ گزین کی حیثیت سے ان کاغذات پر ہماری زندگی کا انحصار ہے۔ پھر وہ شعلوں میں پھنس گیا اور باہر نہیں نکل سکا۔
کاکسس بازار میں مقیم پناہ گزینوں کی امداد اور واپسی سے متعلق کمشنر(آر آر آر سی) کے مطابق آگ کی زد میں آ کر کم ازکم 19 روہنگیا پناہ گزین زخمی ہوئے۔ تیزی سے پھیلنے والی آگ نے پناہ گزین کیمپ میں پانی کے ٹینک، پانی فراہم کرنے کے نظام، بیت الخلا اور غسل خانوں جیسے اہم بنیادی ڈھانچوں کو بھی راکھ کر دیا۔جب کہ کیمپ میں موجود مساجد اور آر آر آر سی کے دفاتر کو بھی نقصان پہنچا۔
محدود امدادی سرگرمیاں
آر آر آر سی کے کمشنر محمد میزان الرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کیمپ انچارج، رضاکاروں اور فائر بریگیڈ سمیت ان کے اہلکاروں نے آگ پر قابو پالیا۔
انہوں نے بتایا کہ آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہمیں کچھ خیمے گرانے پڑے۔ لیکن ہم نے یہ یقینی بنایا کہ جب تک انہیں چھت میسر نہ ہو جائے، بے گھر ہونے والوں کو عارضی ٹھکانہ مل سکے۔ اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے تک انہیں ورلڈ فوڈ پروگرام خوراک مہیا کرے گا۔
آگ لگنے کی وجہ کا فی الحال تعین نہیں کیا جا سکا، تاہم اس آتشزدگی کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں۔
متاثرہ افراد نے بتایا کہ بدھ کی صبح تک انہیں کوئی امداد نہیں ملی تھی۔
آتشزدگی سے ہلاک ہونے والا دوسرا فرد ایک چھ سالہ لڑکا برہان الدین تھا۔ اس کے 34 سالہ والد مظفرالرحمنٰ نے بتایا کہ اس کیمپ کی روہنگیا کمیونٹی کو کبھی بھی یہ تربیت نہیں دی گئی کہ آگ سے بچاؤ کیسے کرنا ہے۔
پناہ گزین کیمپوں میں آتشزدگی ایک مستقل مسئلہ ہے
مظفر الرحمنٰ کا کہنا تھا کہ روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں آگ لگنے کے واقعات حیران کن طور پر عام ہیں۔ اور بعض واقعات میں آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے۔
اس سال جنوری میں اسی کیمپ میں 1000 سے زیادہ جھونپڑیاں آگ میں جل کر تباہ ہو گئیں تھیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس آگ کا آغاز ایک تنور سے حادثاتی طور پر ہوا تھا۔ جس کا ذکر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے ( یو این ایچ سی آر) نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا تھا۔
اسی طرح آگ بھڑک اٹھنے کا ایک بڑا واقعہ 2023 میں ہوا تھا جس میں کاکسس بازار کے روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں 12000 سے زیادہ جھونپڑیاں تباہ ہو گئیں تھیں۔
ایک سینئر سرکاری عہدے دار نے کہا تھا کہ آگ لگنے کا سبب تخریب کاری کا ایک منصوبہ تھا اور وہ آگ عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے لگائی تھی۔
آتش زدگی کے اس واقعے کے متعلق وائس آف امریکہ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دو روہنگیا گروپوں کے درمیان جھگڑے کے بعد آگ شروع ہوئی تھی۔
سرحد پار بھارت میں بھی کیمپوں میں رہنے والے بہت سے روہنگیا پناہ گزینوں کو اسی چیلنج کا سامنا ہے۔
سوشل اینڈ پولیٹیکل ریسرچ فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 اور 2021 کے دوران بھارت کے روہنگیا کیمپوں میں آتشزدگی کے کم ازکم 12 پراسرار واقعات ہوئے۔
سال 2018 میں آگ بھڑک اٹھنے کے ایک واقعہ کی ذمہ داری حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک یوتھ ونگ نے قبول کی تھی۔ اس واقعہ میں روہنگیا پناہ گزینوں کی 50 سے زیادہ عارضی پناہ گاہیں جل گئی تھیں۔
بنگلہ دیش میں کمیونٹی پارٹنرز انٹرنیشنل کے حفظان صحت اور صفائی پراجیکٹ کے ایک سینئر رکن محمد عرفان کہتے ہیں کہ کاکسس بازار کے پناہ گزین کیمپ میں روہنگیا خاندان ایسی چھوٹی چھوٹی اور تنگ جھونپڑیوں میں رہتے ہیں جنہیں ایسی چیزوں سے بنایا گیا ہے جو تیزی سے آگ پکڑ لیتی ہیں۔ ان جھونپڑیوں میں رہنے والے پناہ گزین اکثر غیر محفوظ حالات میں گیس کے سلنڈروں پر کھانا پکاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ روہنگیا خاندان نسل کشی سے بچنے کے لیے یہاں آئے ہیں اور وہ پہلے ہی سب کچھ کھو چکے ہیں۔ لیکن یہاں انہیں ایک اور المیے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آتشزدگی کے یہ واقعات اس چیز کی یاددہانی ہے کہ ہمیں انہیں روکنے کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
(وی او اے نیوز)
فورم