گزشتہ برس کینیڈا نے 4لاکھ37 ہزار سے زیادہ غیر ملکیوں کو اپنے ملک میں مستقل سکونت فراہم کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اور یہ بات خود کینیڈا کی حکومت نے منگل کے روز بتائی جبکہ کینیڈا، لیبر مارکیٹ بہتر بنانے کے لیے امیگریشن کا عمل تیز کر رہا ہے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ ہجرت ہمیشہ انسان کے لیے زندگی بہتر اور محفوظ بنانے کا ایک متبادل رہی ہے اور اس عمل میں وہ اپنی زندگی کو درپیش موجودہ خطرات کے مقابلے میں آئندہ کی مشکلات برداشت کرنے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔ ضرورت صرف ایک ایسی منزل کی ہوتی ہے جہاں رک کر سکون کا سانس لیا جا سکے۔
حالیہ خبروں سے ظاہر ہے کہ ملکی حالات، معاشرتی خطرات، سیاسی جبر، معاشی بد حالی اور کبھی جنگ، یہ سب وہ وجوہات ہیں جو انسانوں کو ایک ملک سے دوسرے کی جانب نقل مکانی پر مجبور کرنے کا باعث بنیں اور پھر سمندر ہو یا صحرا وہ سفر کی سختیاں برداشت کرتے رہے۔
ایسے میں کینیڈا جیسے ملک میں بہتر مستقبل کی تلاش کرنے والوں کے لیے امکانات بہت حوصلہ افزا دکھائی دیتے ہیں۔
کینیڈا کی حکومت نے 2022 کے لیے 4 لاکھ 31 ہزار سے زیادہ لوگوں کو مستقل سکونت دینے کا ہدف رکھا تھا۔ اور اب اس کی ترکِ وطن کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس نے کینیڈا کی تاریخ میں لوگوں کی سب سے بڑی تعداد کو ملک میں مستقل رہائش دی ہے جو 2021 سے 9% زیادہ ہے اور ساتھ ہی 1913 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور اب کینیڈا کا ہدف ہے کہ 2025 تک مزید ساڑھے 14 لاکھ لوگوں کو ملک میں مستقل سکونت دی جائے۔
تارکینِ وطن کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ کینیڈا کی لیبر مارکیٹ میں کارکنوں کی کمی کے باعث ان کے لیے مواقع زیادہ ہیں کیونکہ کینیڈا کی امیگریشن کی وزارت کا کہنا ہے کہ لیبر مارکیٹ میں کارکنوں کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے امیگریشن سے کلیدی مدد مل سکتی ہے۔
کینیڈا کے قوانین کے مطابق، مستقل سکونت رکھنے والے لوگ پانچ سال بعد ملک کی شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
کینیڈا میں لیبر فورس کے لیے مکمل طور پر تارکینِ وطن پر انحصار کیا جاتا ہے اور 2036 تک تارکینِ وطن کینیڈا کی کل آبادی کا 30% ہو جائیں گے۔
2015 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کینیڈا کی معیشت میں بہتری کے لیے امیگریشن پر انحصار کرتی رہی ہے۔
کینیڈا کی صحت کی صنعت میں ماہرین کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اکتوبر میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 8 لاکھ 71 ہزار سے زیادہ ملازمت کے مواقع موجود تھے اور یہی وجہ ہے کہ 2023کے لیے کینیڈا، ترکِ وطن کی ان درخواستوں پر غور کر رہا ہے جو پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے تارکینِ وطن کو ملک میں لا سکیں۔
تاہم بہت سے تارکینِ وطن اب بھی اپنے شعبے میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان معاملات کے بعض سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں مستقل سکونت حاصل کرنے والوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، انہیں سہارا دینے کی سہولتوں میں اتنی تیزی سے اضافہ نہیں ہو رہا۔
(اس خبر میں معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)