پاکستان کی وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر جاوید لطیف کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
لاہور کے تھانہ گرین ٹاؤن میں مقامی مسجد کے ایک خطیب نے پیر کو یہ مقدمہ درج کرایا ہے جس کی وجہ جاوید لطیف کے ایک حالیہ بیان کو بتایا گیا ہے جسے سرکاری ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ جاوید لطیف نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی مختلف تقاریر کو حقائق کے برعکس توڑ مروڑ کر پیش کیا اور انہیں اسلامی شعائر کا منکر غیر مسلم قرار دیا جو کہ مذہبی کارڈ استعمال کرتے ہوئے معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوشش ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق عمران خان کے ایمان کو مشکوک قرار دینا مذہبی منافرت کے زمرے میں آتا ہے اور اس عمل سے پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور عام لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔
مقدمے میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، پاکستان ٹیلی ویژن کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور کنٹرولر نیوز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق جاوید لطیف نے وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور دیگر سے مشورہ کر کے ایک منصوبے کے تحت پریس کانفرنس کی اور سرکاری ٹی وی کے حکام نے انہیں اس سلسلے میں مکمل معاونت فراہم کی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں اور وہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
جاوید لطیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان اداروں کو للکار رہے ہیں، اگر ان کا فتنہ چل نکلا تو ملک میں خون ریزی ہو گی اور نہ روکا گیا تو شدید عوامی ردِ عمل آسکتا ہے۔