پاکستان چین کے ساتھ بحیرہ عرب میں ایک ہفتے پر محیط بحری مشقوں کی میزبانی کر رہا ہے جن کے بارے میں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان سے بحری سیکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے کی ان کی مشترکہ کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔
دونوں پڑوسی ملکوں نے کراچی کے ایک بحری اڈے پر شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں اور فضا پر یہ مشقیں ہفتے کو شروع کی ہیں جو 17 نومبر کو ختم ہوںگی ۔ چین کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ دونوں ملکوں کی بحری افواج مشترکہ طور پر اینٹی سب میرین جنگی مشق بھی کریں گی۔ جب کہ چین اور پاکستان اپنی پہلی مشترکہ بحری گشت بھی کریں گے ۔
وزارت نے کہا ہے کہ متعدد جنگی بحری جہاز اور آبدوزیں سی گارڈین ۔3 نامی ان مشقوں میں حصہ لیں گی ، جن میں گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر، Zibo ، گائیڈد میزائل فریگیٹس، Jingzhou اور Linyi کے ساتھ ساتھ پیپلز لبریشن آرمی پی ایل اے کا ایک میرین کور یونٹ شامل ہیں۔
پاکستانی بحریہ نے افتتاحی تقریب کے بعد ایک بیان میں کہا کہ مشق کے دوران شرکا مشترکہ طور پر ایڈوانس لیول کی مشقیں اور مشترکہ بحری نقل و حرکت کریں گے ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مقصد یہ ہے کہ بحریہ عرب کے علاقے میں موجودہ روائتی اور غیر روائتی خطرات کے بارے میں ایک دوسرے کو معلومات فراہم کریں اور دونوں ملکوں کی بحری افواج کے درمیان دو طرفہ تعاون اور تکنیکی رابطوں میں اضافہ ہو۔
چین کےسرکاری میڈیا نے پی ایل اے بحریہ کے اڈے کے کمانڈر اور مشق کے ڈائریکٹر لیانگ یانگ کے حوالے سے بتایا کہ ان مشقوں کا مقصد ہر قسم کے اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری اور دفاع کے تعاون میں اضافہ ہے ۔
خطے میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گزشتہ ہفتے اپنے بھارتی ہم منصبو ں کے ساتھ دفاع سے متعلق مذاکرات کیے تھے ۔ اور ٹو پلس ٹو نامی ان مذاکرات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں دونوں ملکوں نے انڈو پیسیفک علاقے کو آزاد اور سب کی شمولیت والاعلاقہ بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا ۔
دونوں فریقوں نے روس کا نام لیے بغیر یوکرین میں جنگ اور اس کے المناک انسانی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کی تھا۔
اگرچہ نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بتدریج مستحکم ہو چکے ہیں تاہم اس نے ماسکو کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو بھی بہت محتاط انداز میں بر قرار رکھا ہے جس میں دفاع کے امور میں تعاون شامل ہے ۔
بیجنگ کے پاکستان کے ساتھ ایک عرصے سے دفاعی امور میں قریبی تعلقات قائم ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دونوں اتحادیوں کے درمیان چین کے گلوبل انفرا اسٹرکچر پراجیکٹ ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو یا بی آر آئی کے تحت اقتصادی تعاون بھی گہرا ہوا ہے ۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری ، سی پیک کے تحت چین نے گزشتہ عشرے میں پاکستان میں سڑکوں، بندر گاہوں اور پاور پلانٹس کی تعمیر میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ بڑے پیمانےپریہ پروگرام مکمل ہو چکا ہے اور بحیرہ عرب پر واقع اہم بندر گاہ گوادر اب کام کرنے لگی ہے ۔
اس رپورٹ میں کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم