چین نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی جانب سے کرونا سے بچاؤ کے عالمی پروگرام کے لئے کرونا ویکسین کی ایک کروڑ خوراکیں ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے کہا ہے کہ چین عالمی ادارہ صحت کے دنیا بھر میں ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین فراہم کرنے کے مطالبے کے جواب میں یہ ویکسین فراہم کرے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چین کون سی ویکسین فراہم کرے گا۔
چین اس سے پہلے اس سے کہیں زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکوں کی امداد اور سودے 30 سے زیادہ ممالک کے ساتھ کر چکا ہے۔ چینی کمپنی سائنوویک بائیوٹیک نے ترکی کے ساتھ اپنی ویکسین کی پانچ کروڑ خوراکوں کو معاہدہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ چین اس اقدام سے عالمی سطح پر اپنی ساکھ بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ یہ نظریہ عام ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا چین کے شہر ووہان سے پھوٹی تھی۔
عالمی وبا کے دوران چین نے دنیا بھر میں فیس ماسکس کی امداد بھی دی تھی اور اس نے وائرس کو انسانیت کے لیے مشترکہ چیلنج قرار دیا تھا۔
چین نے عالمی ادارہ صحت کے غریب ممالک تک ویکسین پہنچانے کے کوویکس نامی پروگرام میں شمولیت بھی اختیار کی تھی اور پچھلے برس اکتوبر میں ویکسین الائنس کے پروگرام گیوی میں بھی شمولیت اختیار کی تھی۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پروگرام میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔
وینگ نے روزانہ کی بریفنگ کے دوران کہا کہ “ہمیں امید ہے کہ دنیا بھر کے ممالک جن کے پاس استطاعت ہے، وہ کوویکس کے پروگرام میں قابل عمل اقدامات کے ساتھ شمولیت اختیار کریں گے اور عالمی ادارہ صحت کی مدد جاری رکھیں گے اور غریب ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں مدد کریں گے اور اس عالمی وبا کے خاتمے میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت جلد ہی چین کی ویکسینز کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے گا۔
چین کی کمپنیوں اور سائنوویک کی جانب سے بنائی جانے والی ویکسینز پر ماہرین کی جانب سے فائنل سٹیج کے ڈیٹا میں غیر شفافیت کی بنیاد پر تنقید کی گئی ہے۔
سائنو فارم کے مطابق اس کی ویکسین 79.3 فیصد موثر ہے، جب کہ سائنو ویک کی ویکسین کے متعلق تب خدشات پیدا ہو گئے جب شروع میں کمپنی نے اعلان کیا کہ اس کی ویکسین 78 فیصد موثر ہے مگر جب برازیل میں کیسز کا مطالعہ کیا گیا تو یہ ویکسین محض 50 فیصد موثر تھی۔