واشنگٹن —
امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع چک ہیگل عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر افغانستان پہنچے ہیں۔ ان کے اس دورے کا پہلے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی وزیرِ دفاع اس دورے کے دوران میں افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے افسران کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
جمعے کو کابل کی جانب پرواز کے دوران میں جہاز میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چک ہیگل کا کہنا تھا کہ ان کے اس دورے کا مقصد افغانستان کی صورتِ حال کو بہتر طور پر سمجھنا اور وہاں موجود امریکی فوجی کمانڈروں کے خیالات کی روشنی میں حالات کا خود تجزیہ کرنا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ انہوں نے آخری بار 2008ء کے وسط میں اس وقت کے سینیٹر براک اوباما کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کیا تھا جب وہ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں کابل آئے تھے۔
خیال رہے کہ ہیگل کا تعلق ری پبلکن جماعت سے ہے لیکن ڈیموکریٹ صدر اوباما اور ان کا دیرینہ تعلق ہے جس کا اظہار ماضی میں صدر اوباما نے یہ کہہ کر کیا تھا کہ وہ اور چک ہیگل خارجہ امور سے متعلق تقریباً تمام معاملات پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔
امریکی سینیٹ نے 26 فروری کو چک ہیگل کی نامزدگی کی توثیق کی تھی جس کے اگلے دن انہوں نے اپنی نئی ذمہ داری کا حلف اٹھایا تھا۔
امریکی وزیرِ دفاع اس دورے کے دوران میں افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے افسران کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
جمعے کو کابل کی جانب پرواز کے دوران میں جہاز میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چک ہیگل کا کہنا تھا کہ ان کے اس دورے کا مقصد افغانستان کی صورتِ حال کو بہتر طور پر سمجھنا اور وہاں موجود امریکی فوجی کمانڈروں کے خیالات کی روشنی میں حالات کا خود تجزیہ کرنا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ انہوں نے آخری بار 2008ء کے وسط میں اس وقت کے سینیٹر براک اوباما کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کیا تھا جب وہ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں کابل آئے تھے۔
خیال رہے کہ ہیگل کا تعلق ری پبلکن جماعت سے ہے لیکن ڈیموکریٹ صدر اوباما اور ان کا دیرینہ تعلق ہے جس کا اظہار ماضی میں صدر اوباما نے یہ کہہ کر کیا تھا کہ وہ اور چک ہیگل خارجہ امور سے متعلق تقریباً تمام معاملات پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔
امریکی سینیٹ نے 26 فروری کو چک ہیگل کی نامزدگی کی توثیق کی تھی جس کے اگلے دن انہوں نے اپنی نئی ذمہ داری کا حلف اٹھایا تھا۔