رسائی کے لنکس

عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ہفتے کو اڈیالہ جیل میں کرنے کا فیصلہ 


سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت سے متعلق وزارتِ قانون کا نوٹی فکیشن ملنے کے بعد خصوصی عدالت نے ہفتے کو اڈیالہ جیل میں سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے جمعے کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں سائفر کیس کی سماعت کی۔

اس سے قبل عدالت نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم وزارتِ قانون کی جانب سے جمعے کی صبح تک اس سلسلے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔

جوڈیشل کمپلیکس میں جمعے کو سماعت کا آغاز ہوا تو عدالتی عملے نے آگاہ کیا جیل ٹرائل سے متعلق وزارتِ قانون کا نوٹی فکیشن موصول نہیں ہوا جس پر فاضل جج نے کہا کہ نوٹی فکیشن کا انتظار کر لیتے ہیں۔

وکیلِ صفائی بیرسٹر تیمور نے کہا کہ ہمیں رات تک معلوم نہیں تھا کہ کیس کی سماعت جیل میں ہے یا عدالت میں جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر وزارتِ قانون کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تو آج انتظار کر لیتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے فاضل جج سے کہا کہ آپ کیس کی اگلی تاریخ آٹھ فروری کے بعد کی دے دیں، نہ آپ پر بوجھ ہو اور نہ ہی کسی اور پر بوجھ ہوگا اور شاید کیس ہی واپس لے لیا جائے۔ جس پر جج ابو الحسنات نے کہا کہ اس معاملے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان نے فاضل جج سے شکوہ کیا کہ ہم صبح چار بجے لاہور سے اسلام آباد آتے ہیں اور سماعت ہی نہیں ہوتی جس پر جج نے کہا "میری بہن پریشان نہ ہوں، اگر آج نوٹی فکیشن نہ آیا تو میں اپنا فیصلہ دوں گا۔"

کچھ دیر وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ وزارتِ قانون کا جیل ٹرائل سے متعلق نوٹی فکیشن مل گیا ہے اور اب مجھے اس سے متعلق اسلا م آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کرنا ہے۔

اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے آج ہی جیل میں سماعت کی استدعا کی جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ نوٹی فکیشن کی وجہ سے پراسس کو فالو کرنا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سائفر جیل کی سماعت ہفتے کو اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

سائفر کیس کیا ہے؟

سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر اسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔

اس الزام کی بنیاد پر 15 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔

اس کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئی اور وزارتِ قانون کی طرف سے عمران خان کے جیل ٹرائل کے لیے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 29 اگست کو پہلی مرتبہ سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران عمران خان پر فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد 10 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے عمران خان کے جیل ٹرائل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

وفاقی عدالت نے 21 نومبر کو عمران خان کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دیا تھا جس کے بعد خصوصی عدالت کی جانب سے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی ہونے والی تمام کارروائی کالعدم ہو گئی تھی۔

فورم

XS
SM
MD
LG