ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن اپنے معاشی پروگرام پیش کرنے والی ہیں، اس بات کی دلیل دیتے ہوئے کہ اُن کی تجاویز سے امریکی کارکنان کی ایک بڑی تعداد کو فائدہ ہوگا؛ جب کہ، بقول اُن کے، ری پبلیکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ ایسی ٹیکس کٹوتیاں پیش کر رہے ہیں جن سے اُن کی طرح کے امیر ترین افراد کو فائدہ ہوگا۔
اُنھوں نے یہ بات مشی گن میں وارن کے وسط مغربی شہر میں قائم خودکار نظام اور دفاعی صنعت کی پیداواری تنصیب میں واقع ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی؛ جہاں سے کچھ ہی فاصلے پر اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ نے کارپوریشنوں اور افراد دونوں کے لیے امریکی ٹیکسوں میں واضح کٹوتیوں کا مطالبہ کیا۔
اُن کے مشیروں کے مطابق، کلنٹن، جو سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہیں، ٹرمپ کے منصوبے کو ’’معیشت کے لیے تباہ کُن‘‘ کہتی ہیں، جب کہ اُن کا دعویٰ ہے کہ اُن کا منصوبہ روزگار کی فراہمی اور ترقیات کے منصوبوں سے متعلق ہے، جن کی مدد سے سڑکیں، پُلیں اور ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔
بدھ کے روز آئیوا کی ریاست میں منعقدہ ایک ریلی میں، اُنھوں نے کہا کہ اُن کا منصوبہ ایک کروڑ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا؛ جب کہ، بقول اُن کے، ’’ٹرمپ کی پالیسیوں سے 30 لاکھ سے زائد امریکی کارکنان کو نقصان پہنچے گا‘‘۔
اُن کے خطاب سے قبل، ٹرمپ نے، جو جائیداد کے نمایاں کاروباری شخص ہیں، جو پہلی بار کسی منتخب عہدے کے لیے میدان میں ہیں، ’سی این بی سی‘ کو بتایا کہ اپنی فوج کو مضبوط کرنے اور زیریں ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے طویل مدت کے 19 ٹریلین ڈالر کے قومی قرضہ جات میں اضافہ ہوگا۔ حالانکہ اُنھوں نے اب تک قومی قرضہ جات میں اضافے کا ذمہ دار صدر اوباما کو قرار دیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ چونکہ اس وقت سود کے نرخ کم ہیں، ’’آپ کو اس وقت بہت ہی تھوڑا سود ادا کرنا پڑے گا۔ یہ ادھار لینے کا وقت ہے‘‘۔
بعدازاں، ٹرمپ نے عمارت سازی سے وابستہ ایک گروپ کو بتایا کہ ’’وہ ٹیکس بڑھا دیں گی؛ جب کہ میں اِنھیں کم کردوں گا‘‘۔