پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ اگر دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کے خلاف آخری میچ اُن کی ٹیم جیت لیتی ہے تو عالمی کپ کے کوارٹرفائنل سے پہلے پاکستانی کھلاڑیوں کے اعتماد میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔
پیر کو زمبابوے کے خلاف سات وکٹوں سے باآسانی میچ جیتنے کے بعد پاکستان گروپ اے میں اپنا آخری میچ ہفتہ کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا۔
سال 1999 ء میں عالمی کپ جیتنے کے بعد آسٹریلوی ٹیم نے کرکٹ کے اِن سب سے بڑے مقابلوں میںآ ج تک33 میچ کھیلے ہیں جن میں وہ ناقابل شکست رہی ہے۔عالمی کپ میں آسٹریلیا آخری بار1999ء کے مقابلوں میں پاکستان سے ہارا تھا۔
وقار یونس کا کہنا ہے ” آسٹریلیا ایک مضبوط ٹیم اور ورلڈ چیمپیئن ہے جو ایک طویل عرصے سے میچ نہیں ہاری “۔ اُنھوں نے کہا کہ آسٹریلیا سے میچ جیت کر پاکستان گروپ میں سرفہرست آجائے گا جس کا مطلب ہے کہ گروپ بی میں اُس کا مقابلہ چوتھے نمبر پرآنے والی ٹیم سے ہوگا۔
پانچ میچ کھیل کر پاکستان گروپ اے میںآ ٹھ پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ نیوزی لینڈ بہتر رن ریٹ کی وجہ سے اول نمبر پر ہے۔ اس گروپ میں آسٹریلیا اور عالمی کپ کا شریک میزبان سری لنکا بھی کوارٹر فائنل میں پہنچ چکے ہیں۔
بارش کی وجہ سے زمبابوے کے خلاف میچ جیتنے کے لیے پاکستان کو 38 اوورز میں 162 رنز کا ہدف ملا تھا جو اُس نے تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا جس میں اسد شفیق کے 78 رنز ناٹ آؤٹ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس میچ میں کامیابی سے 1999 ء کے بعد پاکستان پہلی مرتبہ عالمی کپ کے دوسرے مرحلے میں پہنچا ہے۔
وقار یونس نے کہا کہ پاکستان کو میچ جیتنے کا سلسلہ ہر صورت جاری رکھنا ہو گا۔”اگر آپ آسٹریلیا کو ہرا دیتے ہیں تو اس کا اثر آنے والے میچو ں پر ہوتا ہے اور مخالف ٹیمیں آپ کے خلاف کھیلتے وقت ضرور سوچ میں مبتلا ہوں گی۔“
اُنھوں نے کہا کہ اصل مقابلہ اب شروع ہوگا کیونکہ کوارٹر فائنل مرحلہ اعصاب اور دباؤ کی جنگ ہوگی۔ وقار نے زمبابوے کے خلاف ہدف کے کامیاب تعاقب کو پاکستانی ٹیم کا کارنامہ قرار دیا کیونکہ 1999ء آخری مرتبہ عالمی کپ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف یہ کامیابی حاصل کی تھی۔
کوچ وقاریونس 2003ء کے عالمی کپ میں پاکستان کی ٹیم کے کپتان تھے لیکن اُن کی ٹیم ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں ہی باہر ہوگئی تھی جبکہ ویسٹ انڈیز میں 2007ء میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان پہلے مرحلے میں ٹورنامنٹ سے باہر ہوگیا تھا۔