رسائی کے لنکس

اسپاٹ فکسنگ کیس کی سماعت 5 فروری تک ملتوی


پاکستانی کرکٹر 11 جنوری 2010 کو دوحہ، قطر میں اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والے ایک تین رکنی کمیشن کے سامنے حاضری کے بعد واپس جارہے ہیں۔
پاکستانی کرکٹر 11 جنوری 2010 کو دوحہ، قطر میں اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والے ایک تین رکنی کمیشن کے سامنے حاضری کے بعد واپس جارہے ہیں۔

تین پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف عائد کردہ اسپاٹ فکسنگ الزامات کی سماعت کرنے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ٹریبونل نے کیس کی سماعت پانچ فروری تک ملتوی کردی ہے۔

ٹریبونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ٹریبونل کی گزشتہ چھ روز سے جاری سماعت کے بعد منگل کے روز ایک مختصر پریس کانفرنس میں سماعت پانچ فروری تک ملتوی کرنے اور فیصلہ آئندہ سماعت پر سنانے کا اعلان کیا۔

ٹریبونل کے سربراہ کے مطابق فیصلہ کے سامنے آنے تک تینوں کھلاڑیوں پر ہر قسم کی کرکٹ میں حصہ لینے پر عائد پابندی برقرار رہے گی۔

گزشتہ سال اگست میں پاکستا ن کے دورہ انگلینڈ کے دوران کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات سامنے آنے کے بعد آئی سی سی نے پاکستان کے ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر پر تحقیقات مکمل ہونے تک ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ایک برطانوی اخبار ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کی تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آئے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے ایک سٹے باز سے رقم وصول کرکے اس کے بیان کردہ طریقے کے مطابق بالنگ کرائی تھی تاکہ اسے اگلا میچ فکس کرنے پر آمادہ کیا جاسکے۔

اپنی پریس کانفرنس میں مائیکل بیلوف کا کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ خاصا گھمبیر ہے اور ٹریبونل کے ارکان فی الحال کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبیونل ایک ایسا فیصلہ سنانا چاہتا ہے جس سے تینوں کھلاڑیوں اور آئی سی سی سمیت تمام فریقین مطمئن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک سلمان بٹ پر اوول ٹیسٹ کے حوالے سے عائد کردہ الزامات بھی ٹریبونل کے سامنے زیرِ سماعت نہیں آئے جس کے باعث سماعت مزید بڑھادی گئی ہے۔

اس سے قبل کیس کی سماعت کے آخری روز ٹریبونل کی جانب سے تینوں کھلاڑیوں کے اختتامی بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

XS
SM
MD
LG