سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان کو وزیرِ دفاع سے ترقی دے کر ملک کا نیا وزیرِاعظم مقرر کردیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں اداے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز نے منگل کو کابینہ اجلاس کی صدارت کے بعد کابینہ میں تبدیلی کا شاہی فرمان جاری کیا۔
شاہی فرمان کے مطابق محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیرِاعظم ہوں گے جب کہ وزیرِ دفاع کا قلمدان شاہ سلمان کے دوسرے بیٹے شہزادہ خالد بن سلمان کو دے دیا گیا ہے جب کہ شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان وزیرِ توانائی ہوں گے۔
شہزادہ خالد اور شہزادہ عبدالعزیز ملک کے نئے وزیرِ اعظم محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی ہیں۔ شہزادہ خالد اس سے قبل نائب وزیرِدفاع کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
سعودی شاہی فرمان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اب بھی کابینہ اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔
شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود وزیر خارجہ، محمد بن عبداللہ بن عبدالعزیز ال جادان وزیرِ خزانہ، انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفالح وزیر سرمایہ کاری کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک سعودی عہدیدار نے بتایا کہ محمد بن سلمان کا بطورِ وزیرِ اعظم نیا کردار شاہ سلمان کے سابق وفد کے فرائض کے مطابق ہے، جس میں غیر ملکی دوروں میں سعودی عرب کی نمائندگی کرنا اور سعودی عرب کی طرف سے منعقدہ اجلاسوں کی صدارت کرنا شامل ہے۔
سعودی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ولی عہد،شاہ سلمان کے حکم کی بنیاد پر پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ریاست کے اہم انتظامی اداروں کی نگرانی کرتے ہیں اور بطورِ وزیرِ اعظم ان کا نیا کردار اسی تناظر میں ہے۔
ایس پی اے کے مطابق محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ریاست نے فوجی صنعت میں خود کفالت کو دو فی صد سے بڑھا کر 15 فی صد تک کردیا ہے اور نئے وزیر دفاع کے دور میں یہ 50 فی صد تک پہنچنے کا منصوبہ ہے۔
خیال رہے کہ 86 سالہ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز 2015 میں ملک کے حکمران بنے تھے۔ مگر گزشتہ دو سال سے زائد عرصے کے دوران وہ مختلف بیماریوں کے باعث کئی مرتبہ اسپتال میں داخل ہوچکے ہیں۔
سال 2017 میں اقتدار سنبھالنے والے ولی عہد محمد بن سلمان کئی اصلاحات متعارف کرا چکے ہیں جن میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینا اور علما کے اختیارات کو روکنا شامل ہے۔
محمد بن سلمان بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک کی معیشت کا انحصار تیل کے بجائے دیگر ذرائع پر کرنے کے خواہش مند ہیں۔ تاہم ان کی اصلاحات سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور کئی سرگرم کارکنوں، شاہی خاندان کے افراد، خواتین کے حقوق کی کارکنوں اور تاجروں کو جیل بھیجا گیا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔