رسائی کے لنکس

شمالی وزیرِستان میں جھڑپ، دو اہل کار اور پانچ مبینہ عسکریت پسند ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخواکے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان اتوار سے شروع ہونے والی جھڑپ میں مقامی حکام کے مطابق پانچ مبینہ عسکریت پسند اور دو سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔

صوبے میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے تازہ جھڑپ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے چند رو ز قبل ہی حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے اور ملک بھر میں عسکری کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات ملنے پر عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو گھیرے میں لیا، جس پر وہاں موجود عسکریت پسندوں نے مزاحمت شروع کردی اور سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کردی۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں پانچ عسکریت پسندوں اور ایک سیکیورٹی اہل کار 25 سالہ سپاہی ناصر خان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر میران شاہ کے سینئر صحافی حاجی مجتبیٰ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ جھڑپ رزمک سب ڈویژن کی تحصیل دوسلی کے علاقے چھوٹا زر ڑینی میں اتوار کے سہ پہر شروع ہوئی، جس میں ان کے بقول اب تک دو سیکیورٹی اہل کار ہلاک جب کہ چار زخمی ہو ئے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے صرف ایک اہل کار کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

حاجی مجتبیٰ نے کہا کہ جھڑپ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر اتوار کی شام سے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

سیکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کے مابین ہونے والی کمیونیکیشن میں پانچ مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کا تعلق شدت پسند حافظ گل بہادر گروپ سے بتایا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اہم عسکریت پسند کمانڈر خوشحالی بھی شامل ہے ۔

دوسری جانب ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں شمالی وزیرستان کے علاقے میں دو مقامات پر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی میں ایک سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے مطابق ا س کارروائی کے دوران اس کا ایک عسکریت پسند بھی نشانہ بنا ہے۔

جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جھڑپوں میں تیزی

دسمبر کے پہلے پانچ ایام کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور تشدد کے 12 واقعات میں مجموعی طور پر 15 سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور 11 زخمی ہوئے ہیں جب کہ اس دوران سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں پانچ مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوٰی بھی کیا ہے۔

گزشتہ ماہ 15 نومبر کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں اور دہشت گردی کے دوران 27 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 9عسکریت پسند بھی شامل تھے۔

دوسری جانب چند روز قبل خیبر پختونخوا کی پولیس کے سربراہ انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے رواں سال کے دوران عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 80 کے لگ بھگ پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

انہوں نے اس دوران 500 کے قریب عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 400 گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے ہفتے کو نوشہرہ میں پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

XS
SM
MD
LG