امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے معاملے میں ایک بار پھر ثالثی کی پیش کش پر بھارت نے کہا ہے کہ ثالثی سے متعلق اس کا موقف دنیا کو معلوم ہے۔ بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا ہے کہ بھارت متعدد مواقعوں پر دنیا کو اپنے موقف سے آگاہ کر چکا ہے۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے پیر کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران ایک بار پھر کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر دونوں فریق رضا مند ہوں تو وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں۔
نیویارک میں موجود بھارت کی وزارتِ خارجہ کے سینئر اہل کار گنیش سرما نے ثالثی سے متعلق سوالات کے جواب میں بتایا کہ اس ضمن میں صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات کا انتظار کرنا چاہیئے۔ تاہم بھارت ماضی میں اپنی پوزیشن واضح کر چکا ہے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی واضح کر چکے ہیں کہ شملہ معاہدہ اور اعلان لاہور کے مطابق پاکستان اور بھارت باہمی تنازعات دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے پابند ہیں۔ لہذٰا کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات رواں سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں فوجی گاڑیوں پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے ہی کشیدہ ہیں۔ اس حملے میں 40 سے زائد فوجی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے علاقوں میں فضائی کارروائی کے دعوے بھی کیے تھے۔
پانچ اگست کو بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرتے ہوئے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر دی تھی۔ پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کر دیا تھا۔