امریکہ کی ریاست نیواڈا میں ڈیموکریٹک سینیٹر کیتھرین کورٹیز مستو کے دوبارہ منتخب ہونے سے ڈیموکریٹس امریکی سینیٹ میں اپنا کنٹرول برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
مڈٹرم انتخابات کے ہفتے کی رات تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق اب سینیٹ میں ڈیمو کریٹس اراکین کی تعداد 50 جب کہ ری پبلکنز کی تعداد 49 ہے۔
ڈیموکریٹک سینیٹر کورٹیز مستو ری پبلکن حریف ایڈم لیکسالٹ جو کہ نیواڈا کے سابق اٹارنی جنرل بھی ہیں، کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
کورٹیز مستو کی فتح کا اعلان ہفتے کی شب جب کہ ڈیموکریٹک سینیٹر مارک کیلی کی ریاست ایریزونا میں فتح کا اعلان جمعے کی رات کیا گیا۔
ریاست جارجیا میں سینیٹ کی نشست کے لیے انتخاب کا نتیجہ چھ دسمبر کو آئے گا۔ یہاں سینیٹر رافیل وارنک کا مقابلہ ری پبلکن اُمیدوار اور سابق فٹ بالر ہرشیل واکر سے ہے۔
اگر ری پبلکن اُمیدوار یہاں سے کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو پھر بھی سینیٹ میں ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن اراکین کی تعداد 50، 50 ہو جائے گی اور یوں کسی بھی قانون سازی کے دوران ٹائی کی صورت میں ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی نائب صدر کاملا ہیرس کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا۔
دوسری طرف ایوان نمائندگان میں کس جماعت کو برتری حاصل ہوتی ہے، اس کا تعین ہونا باقی ہے۔ کئی علاقوں میں اب بھی ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
نیواڈا اور ایریزونا میں ڈاک کے ذریعے وصول کردہ ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جس میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے کیوں کہ انتخابی عملے کو ڈاک کے ذریعے موصول ہونے والے ووٹوں پر موجود دستخطوں کی ووٹر فہرستوں سے تصدیق کرنا ہوتی ہے۔
ایریزونا میں بھی انتخابی عملہ ابھی بھی ووٹوں کی گنتی کر رہا ہے تا کہ گورنرز کی دوڑ اور دیگر تین نشستوں کا فیصلہ کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جمعے تک ری پبلکنز 435 کے ایوان میں اکثریت کے لیے درکار 218 نشستوں میں سے 211 نشستیں حاصل کر چکے ہیں۔ ڈیموکریٹس کے حصے میں 200 نشستیں آئی ہیں جب کہ 24 نشستوں کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’سے لیا گیا ہے۔