پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ فوجی افسر ان فوج کا اثاثہ ہیں لیکن قانون سے بالا تر نہیں۔ فوج کسی سیاسی جماعت یا اس کے نظریے کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ادارے کے لیے تمام سیاسی رہنما قابلِ احترام ہیں۔
منگل کو راولپنڈی میں اپنی تعیناتی کے بعد پہلی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) احمد شریف چوہدری نے کہا کہ افواجِ پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنے سے ملک و قوم کا نقصان ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ فوج کا ہر حکومتِ وقت سے پیشہ ورانہ تعلق ہوتا ہےلہذٰا اسے غلط رنگ دینا درست نہیں ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کے انکشافات پر ردِعمل دیتے ہوئے فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان ملک کے چپے چپے کے تحفظ کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان کی فوج دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف ایک مشکل جنگ لڑ رہی ہے۔ لہذٰا وہ ہر طرح کی بیرونی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کشمیر کی عالمی متنازع حیثیت کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔
خیال رہے کہ سینئر صحافی حامد میر نے اینکر پرسن نسیم زہرا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰٰ کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان کے جنگی آلات پرانے ہو چکے ہیں۔ لہذٰا پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ نہیں لڑ سکتا۔
حامد میر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتے تھے اور اپریل 2022 میں نریندر مودی پاکستان کا دورہ کرنے والے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا تھا اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ فوج ملکی دفاع کے لیے مکمل تیار ہے اور جنگ دشمن کی سرزمین تک لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
'سابق فوجی افسران قانون سے بالاتر نہیں ہیں'
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ریٹائرڈ فوجی افسران افواجِ پاکستان کا اثاثہ ہیں، لیکن اُنہیں کسی سیاسی جماعت کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج کا ڈسپلن یہ اجازت نہیں دیتا کہ ہر الزام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ تاہم مثبت تنقید پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ بیرونِ ملک بیٹھ کر کسی دوسرے ملک کا آلۂ کار بنے ہوئے ہیں اور فوج پر تنقید کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ پاکستان کے میڈیا کو ہی کرنا ہے۔
'الیکشن کے حوالے سے وزارتِ دفاع سپریم کورٹ میں رائے دے چکی ہے'
انتخابات کے انعقاد کے حوالے سےڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وزارتِ دفاع سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپنا مؤقف دے چکی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور فوج کے سینئر افسران کی ملاقات کی تفصیلات سامنے نہیں لائی جا سکتیں۔
ڈی جی آیس پی آر کا کہنا تھا کہ رواں برس اب تک دہشت گردی کے 436 واقعات ہو چکے ہیں جن میں 293 افراد ہلاک جب کہ 523 زخمی ہوئے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ رواں برس افواجِ پاکستان نے 8279 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 1535 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا 98 فی صد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔