واشنگٹن —
افغانستان کے شمالی علاقے میں اچانک آنےو الے سیلاب کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
کابل میں افغان صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیلاب شمالی صوبے بغلان کے ضلع گزرگاہِ نور میں گزشتہ تمام رات جاری رہنے والی طوفانی بارش کے نتیجے میں آیا۔
صوبے میں امدادی ادارے کے سربراہ احمد ناصر کوہ زاد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں علاقے کے آٹھ سو خاندان متاثرہوئے ہیں جب کہ علاقہ مکینوں نے دریا میں کئی لاشیں تیرتے ہوئے دیکھی ہیں۔
احمد ناصر کے مطابق علاقے میں اب بھی شدید بارش ہورہی ہے جس کےباعث امدادی کارروائیوں میں دقت پیش آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امدادی اہلکاروں کی پہلی ترجیح سیلاب میں پھنسے ہوئے افراد تک امداد پہنچانا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقے سے اب تک 73 لاشیں مل چکی ہیں جب کہ اب بھی درجنوں افراد لاپتہ ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
صدر کرزئی نے اپنے بیان میں مقامی حکام اور صوبائی انتظامیہ کو متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کا بیشتر علاقہ سخت بنجر اور پہاڑوں پر مشتمل ہے تاہم موسمِ گرما میں یہاں کے بعض علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوتی ہیں۔ گزشتہ ماہ بغلان کے قریبی صوبے بدخشاں میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک پورا دیہات اس میں دب گیا تھا اور اس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رواں سال اپریل میں بھی افغانستان کے شمالی اور مغربی صوبوں میں آنے والے سیلاب کےباعث 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کابل میں افغان صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیلاب شمالی صوبے بغلان کے ضلع گزرگاہِ نور میں گزشتہ تمام رات جاری رہنے والی طوفانی بارش کے نتیجے میں آیا۔
صوبے میں امدادی ادارے کے سربراہ احمد ناصر کوہ زاد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں علاقے کے آٹھ سو خاندان متاثرہوئے ہیں جب کہ علاقہ مکینوں نے دریا میں کئی لاشیں تیرتے ہوئے دیکھی ہیں۔
احمد ناصر کے مطابق علاقے میں اب بھی شدید بارش ہورہی ہے جس کےباعث امدادی کارروائیوں میں دقت پیش آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امدادی اہلکاروں کی پہلی ترجیح سیلاب میں پھنسے ہوئے افراد تک امداد پہنچانا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقے سے اب تک 73 لاشیں مل چکی ہیں جب کہ اب بھی درجنوں افراد لاپتہ ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
صدر کرزئی نے اپنے بیان میں مقامی حکام اور صوبائی انتظامیہ کو متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کا بیشتر علاقہ سخت بنجر اور پہاڑوں پر مشتمل ہے تاہم موسمِ گرما میں یہاں کے بعض علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوتی ہیں۔ گزشتہ ماہ بغلان کے قریبی صوبے بدخشاں میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک پورا دیہات اس میں دب گیا تھا اور اس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رواں سال اپریل میں بھی افغانستان کے شمالی اور مغربی صوبوں میں آنے والے سیلاب کےباعث 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔