انٹیلی جنس عہدیداروں نے بتایا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم 10 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں 24 گھنٹوں کے دوران یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔ جمعرات کی صبح بغیر پائلٹ سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف تحصیل میر علی کے دور دراز علاقے سو خیل میں شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان تھا۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں لیکن جس علاقے میں یہ میزائل حملہ ہوا وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں اس لیے فوری طور اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
امریکہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ڈرون آپریشن کو انتہائی موثر ہتھیار تصور کرتا ہے۔ لیکن پاکستان ایسے حملوں کو ملکی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے جبکہ ان میزائل حملوں میں شہری ہلاکتوں پر امریکہ کو کڑی تنقید کا بھی سامنا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ڈرون حملوں کی ایک بار پھر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان کی علاقائی خودمختاری بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی نفی کرتے ہیں اور ان سے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو بھی ان سے نقصان پہنچ رہا ہے۔