مصر کے حکام کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی پر قابو پانےوالی پولیس اور سنگ باری کرنے والے مظاہرین کے درمیان قاہرہ کے تحریر چوک میں جھڑپوں کے دروان 500سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ہنگامہ آرائی کا یہ واقعہ ہفتے کے دِن اُس وقت پیش آیا جب پولیس نے جمعے کو نکلنے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک جم غفیر کے باقی ماندہ لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولوں کا استعمال کیا اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
یہ احتجاجی مظاہرہ فروری میں نکلنے والے حکومت مخالف احتجاج کا منظر پیش کر رہا تھا، جس کے باعث سابق صدر حسنی مبارک اقتدار سےعلیحدہ ہوئے۔
تشدد کا یہ واقعہ ایسے میں پیش آیا جب ایک ہفتے کے بعد مصر کے پہلے پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں، جو مسٹر مبارک کے اقتدار چھوڑنے کے بعد پہلا انتخاب ہوگا۔
یہ ریلی اخوان المسلمین کی کال پر ہوئی، جو ملک کا سب سےزیادہ منظم سیاسی گروپ ہے۔
مصر کے لوگ 28نومبر کےپارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے، اور یہ انتخابی عمل مارچ تک جاری رہے گا۔
نئی مقننہ صدارتی انتخاب سے قبل مسودہٴ آئین تیار کرے گی۔