رسائی کے لنکس

مصری صدر کا 12 برس میں پہلی بار ترکیہ کا دورہ، دو طرفہ تعلقات اور غزہ جنگ بات چیت کا محور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • مصر اور ترکیہ کے درمیان تعلقات پر نظرِ ثانی کی جائے گی: ترک صدارتی آفس
  • مشترکہ اہداف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مصر کے ساتھ تعاون کے فروغ کے امور پر بات ہو گی: ترکیہ
  • ترکیہ نے 2012 میں سابق مصری صدر محمد مرسی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد قاہرہ کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
  • دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے جب ترکیہ نے 2020 میں اپنے علاقائی حریفوں کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں شروع کیں۔
  • دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً 20 معاہدوں پر دستخط ہوں گے جن میں توانائی، دفاع، سیاحت، صحت، تعلیم اور ثقافت کے شعبے شامل ہیں، رپورٹ

ویب ڈیسک—مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی 12 سال میں پہلی مرتبہ ترکیہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی مسائل سمیت تعلقات کو مضبوط بنانے کے امور پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدر سیسی بدھ کو انقرہ پہنچے ہیں جس کے بعد شام میں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔

ترکیہ کے صدارتی آفس سے جاری بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پر نظرِ ثانی کی جائے گی اور مشترکہ اہداف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تعاون کے فروغ کے امور پر بات چیت ہو گی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے کی موجودہ صورتِ حال اور عالمی مسائل سمیت خاص طور پر غزہ پر اسرائیلی حملے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے متعلق امور زیرِ غور آئیں گے۔"

مصر میں 2013 میں فوج کے اس وقت کے سربراہ عبد الفتاح السیسی نے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد انقرہ نے قاہرہ کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

محمد مرسی ترکیہ کے اتحادی تھے اور انہوں نے بطور صدر 2012 میں انقرہ کا دورہ بھی کیا تھا۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے جب ترکیہ نے 2020 میں اپنے علاقائی حریفوں کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں شروع کیں۔

ترکیہ کے حریفوں میں مصر سمیت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

اسی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ترک صدر نے رواں برس فروری میں ہی مصر کا دورہ کیا تھا۔ یہ ان کا 2012 کے بعد مصر کا پہلا دورہ تھا جسے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے اہم قدم قرار دیا جا رہا تھا۔

ترکیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً 20 معاہدوں پر دستخط ہوں گے جن میں توانائی، دفاع، سیاحت، صحت، تعلیم اور ثقافت کے شعبے شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق متبادل توانائی اور لیوکیفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) سے متعلق تعاون کا فروغ بھی منصوبے میں شامل ہے۔

ترکیہ غزہ میں حماس کے خلاف جاری اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور وہ اب تک فلسطینیوں کے لیے مصر کو ہزاروں ٹن امداد فراہم کر چکا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان لگ بھگ گیارہ ماہ سے جاری جنگ میں فریقین کو جنگ بندی معاہدے پر لانے کے لیے مصر بطور ثالث کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جب کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کے حملوں میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان غزہ جنگ سے متعلق کئی بار اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG