الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کاغذات نامزدگی اور نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دینے سے متعلق لاہور اور بلوچستان ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
نگران وزیراعظم جسٹس ناصرالملک نے بھی لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف فوری طور پر اپیل دائر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذاتِ نامزدگی فارم کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں۔
دوسری جانب گذشتہ روز ہی بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت کی نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر نئی حلقہ بندیاں کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے جلد ازجلد یہ کام مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اب الیکشن کمیشن نے دونوں فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
عدالت عالیہ کے فیصلوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیےالیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا ، اجلاس کےبعدمیڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہی ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے لاہوراور بلوچستان کورٹ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ جانے کافیصلہ کیا ہے اور ریٹرننگ افسران کو 3 اور 4 جون تک کاغذات نامزدگی وصول نہ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے افسران کی تقرریوں اور تعیناتیوں پر تمام صوبائی حکومتوں سے وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔ الیکشن اپنی مقررہ تاریخ 25 جولائی پرہی ہوں گے۔ الیکشن کمیشن پولنگ تاریخ کے علاوہ انتخابی شیڈول میں تبدیلی کا اختیار رکھتا ہے۔
نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف فوری طور پر اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ امکان ہے کہ اٹارنی جنرل آفس ہفتہ کی شام ہی یہ درخواست دائر کردے گا تاکہ جلد سے جلد سپریم کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت ہوسکے۔