پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی 45 نشستوں پر انتخابات کے لیے جمعہ کو ووٹنگ ہوئی، جب کہ خواتین، ٹیکنوکریٹس، علما اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر 9 امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
پولنگ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں صبح 9 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک جاری رہی، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ پنجاب کی سات، خیبر پختونخواہ کی 12، سندھ کی 10، بلوچستان کی 12 اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں ’فاٹا‘ کی چار نشستوں کے لیے کل 98 امیدوار میدان میں تھے۔
درمیانی مدت کے لیے سینیٹ کی خالی ہونے والی 50 نشستوں کے علاوہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت اس مرتبہ ایوان بالا کے لیے پہلی مرتبہ چار اقلیتی اراکین سمیت کل 54 امیدواروں کا انتخاب کیا جانا تھا۔
پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے 100 اراکین میں سے نصف 11 مارچ کو اپنی مدت پوری کرنے کے بعد سبکدوش ہو جائیں گے۔
پاکستان میں سینیٹ کا رکن چھ سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے اور ہر تین سال بعد ایوان بالا کی نصف نشستوں پر انتخابات ہوتے ہیں۔
اس وقت سینیٹ میں حکمران پیپلز پارٹی 27 اور اس کی اہم حلیف جماعت مسلم لیگ (ق) کے 21 ارکان ہیں جن میں سے 20 مارچ میں سبکدوش ہو جائیں گے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد کی مناسبت سے حکمران جماعت کو سینیٹ کے انتخابات میں مزید 20 نشستیں حاصل ہونے کی توقع ہے جس کے بعد وہ ایوان بالا میں سب بڑی اکثریتی پارٹی بن جائے گی۔