رسائی کے لنکس

’قبائلی علاقوں میں نامناسب حالات، انتخابات ملتوی کیے جائیں‘


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

خیبر پختونخوا حکومت نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر قبائلی اضلاع میں دو جولائی کو شیڈول صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کے لیے انتخابات 23 جولائی تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس ضمن میں صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں قبائلی اضلاع میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات، لیویز اور خاصہ دار فورسز کو خیبر پختونخوا پولیس میں ضم کرنے کی وجوہات کو جواز بنایا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کی تصدیق کرتے ہوئے انتخابات کے التوا کا ذمہ دار پشتون تحفظ تحریک کو ٹھہرایا ہے۔

شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے حکومت مخالف احتجاج اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد سیاسی رہنماوؑں کے زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لیے حالات سازگار بنا کر قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ابھی تک صوبائی حکومت کی طرف سے لکھے گئے خط پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت نے عید سے ایک روز قبل یہ خط لکھا تھا تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عید کی چھٹیاں ختم ہونے پر سوموار کو الیکشن کمیشن اس سے متعلق کوئی ردعمل ظاہر کرے گا۔

'التوا کی وجہ پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت میں کمی ہے'

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں روز بروز کمی آ رہی ہے۔ اسی لیے صوبائی حکومت انتخابات کا التوا چاہتی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر خادم حسین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

'حالات اتنے بھی خراب نہیں کہ الیکشن نہ ہو سکیں'

افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع خیبر سے انتخابات میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار ملک درچا خان ذخہ خیل کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال اتنی بھی خراب نہیں کہ انتخابات کو ملتوی کر دیا جائے۔

حزب اختلاف کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل سردار حسین بابک نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو انتخابی عمل سے راہ فرار قرار دیا ہے۔

سردار حسین بابک کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنماوؑں نے تمام اضلاع کے دورے بھی کیے ہیں تاہم انہیں پھر بھی شکست کا خوف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 46 سال بعد قبائلی عوام کو موقع ملا ہے کہ اپنے نمائندے صوبائی اسمبلی میں بھیج سکیں لہذا عوامی نیشنل پارٹی انتخابی شیڈول میں ردوبدل کے حق میں نہیں ہے۔

جماعت اسلامی کے شاہ فیصل آفریدی نے بھی صوبائی حکومت کے اس فیصلہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکمران جماعت کو اپنی غلط پالیسیوں کے بدولت عوام میں اپنی مقبولیت کا احساس ہوگیا ہے اس لئے انتخابات کو ملتوی کرنے کے بہانے ڈھونڈے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ قبائلی اضلاع کی نشستوں میں اضافے کا بل متفقہ طور پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے حال ہی میں منظور کیا تھا۔

بل منظور ہونے کے بعد قبائلی اضلاع(سابقہ فاٹا) میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بارہ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 24 ہو گئی تھی۔

یہ بل پشتون تحفظ تحریک کے رہنما رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایوان میں پیش کیا تھا جس کی قومی اسمبلی کے 278 اراکین نے حمایت کی تھی۔ محسن داوڑ شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر میں فوج کی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار ہیں۔

XS
SM
MD
LG