رسائی کے لنکس

کاون اسلام آباد چڑیا گھر سے کمبوڈیا روانہ


اسلام آباد کے مرغزار چڑیاگھر کے ہاتھی کاون کو کمبوڈیا بھیجا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کے مرغزار چڑیاگھر کے ہاتھی کاون کو کمبوڈیا بھیجا جا رہا ہے۔

بینش اسلم کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ جب بھی چڑیا گھر آتیں تو ان کی پہلی ترجیح 'کاون' کو دیکھنا ہوتی تھی۔ اب جب کہ کاون جا چکا ہے تو وہ بہت زیادہ افسردہ ہیں۔

تاہم اُن کے بقول وہ ایک لحاظ سے مطمئن بھی ہیں کہ کاون اپنی باقی ماندہ زندگی کمبوڈیا میں بہتر حالات میں گزار سکے گا۔

اسلام آباد کے چڑیا گھر میں کئی سالوں سے نامساعد حالات میں رہنے پر مجبور 36 سالہ ہاتھی کاون کو عدالتی حکم پر اتوار کو کمبوڈیا روانہ کر دیا گیا ہے۔

بینش کی طرح سالہا سال سے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر آنے والوں کے لیے یہ خبر اچھی بھی ہے، تاہم کاون کے جانے پر وہ افسردہ بھی ہیں۔

کمبوڈیا کو دنیا میں ہاتھیوں کے لیے محفوظ ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے اسی لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مرغزار چڑیا گھر کے کاون کو بھی وہاں منتقل کیا گیا ہے۔

فلاحی تنظیم 'فورپاز' سے وابستہ جانوروں کے ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا ہے کہ 1985 سے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں مووجود ہاتھی کا وزن زیادہ مقدار میں گنا اور دوسری خوراک کھانے سے بڑھ چکا ہے۔ اس کے ناخن بڑے ہو چکے ہیں جب کہ 2012 میں اپنی ساتھی مادہ ہتھنی کے مرنے کے بعد سے وہ ذہنی تناؤ کا بھی شکار ہے۔

کاون کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اور ملکی سطح پر مہم چلائی جاتی رہی ہے۔ اس مہم میں امریکی گلوکارہ شیر بھی پیش پیش رہی ہیں اور انہوں نے مئی میں ٹوئٹر پر کاون کا معاملہ اُجاگر کیا تھا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ جاری کیا تھا۔

اسلام آباد چڑیا گھر کا ہاتھی کاون کیوں روتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:56 0:00

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عامر خلیل نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے کاون کے خون کے نمونے، اس کا جسمانی معائنہ اور پیمائش کے بعد اسے بیرونِ ملک سفر کے قابل قرار دیا تھا۔

عامیر خلیل نے مزید بتایا کہ کاون سے ان کی پہلی ملاقات 2016 میں ہوئی اور انہوں نے محسوس کیا کہ وہ شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہے۔

اُن کے بقول اس کا رویہ آنے والے افراد کے ساتھ جارحانہ رہتا تھا۔ حتیٰ کہ اس کی دیکھ بھال پر مامور مہاوت کو بھی اسے خوراک دینے یا اس کے قریب جانے میں مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہاتھی کو جس جگہ رکھا گیا تھا وہاں کی دیواریں بھی انتہائی خستہ خال ہو چکی تھیں اور کسی بھی وقت گرنے سے ہاتھی کو نقصان پہنچنے کا احتمال تھا۔

عامر خلیل کا کہنا تھا کہ مرغزار چڑیا گھر میں کاون کے لیے کوئی خاص طبی سہولت موجود نہیں تھی اور ہاتھی سے نمٹنے کے لیے تجربہ کار عملے کی بھی کمی تھی۔

جمعے کو مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو کاون اور دو ریچھوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

ڈاکٹر عامر خلیل نے چیف جسٹس کو بتایا کہ کاون کو 29 نومبر، بروز اتوار، جب کہ دو ریچھوں کو چھ دسمبر کو اُردن منتقل کیا جائے گا۔

اسلام اباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے پاکستان نے ایک مثال قائم کی ہے اور کاون اب ایک انٹرنیشنل سلیبرٹی بن چکا ہے۔

سابق چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ، ڈاکٹر انیس الرحمان کے مطابق کاون کو اسلام آباد سے کمبوڈیا لے جانے کے تمام تر اخراجات 'فور پاز' اور امریکی گلوکارہ شیر کی این جی او 'سیو دا وائلڈ' نے برداشت کیے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر انیس الرحمان نے بتایا کہ گلوکارہ شیر نے کاون کی خاطر جانوروں میں دلچسپی لی اور اپنی ایک این جی او ترتیب دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کاون کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرنے میں گلوکارہ شیر کا بہت اہم کردار ہے۔

ڈاکٹر انیس الرحمان نے مزید بتایا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے کاون کی خوراک، صحت اور پنجرے میں بیٹھنے کے حوالے سے کام ہو رہا تھا۔ ان کے مطابق کاون کی منتقلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کاون کو بے ہوش کر کے پوری رپورٹ بنائی گئی اور تمام کام ایس او پیز کے تحت ہوا۔

اُن کے بقول کاون کے لیے خصوصی سفری پنجرہ بنایا گیا، اس میں بٹھانے کی تربیت، خوراک کی تبدیلی، مزاج کو مناسب کرنا، ڈاکٹر عامر خلیل سے دوستی کرنا۔ اس سارے عمل کو مکمل ہونے میں تین سے چار مہینے لگے۔ جس کے بعد کاون اتوار کو روانہ ہو گیا۔

XS
SM
MD
LG