انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے جب بھارت کا دورہ شروع کیا تو ون ڈے کی چیمپئن ٹیم سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ بھارت کو اُس کے ہوم گراؤنڈ میں بھی ٹف ٹائم دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ٹیسٹ میچز اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد بھارت نے ایک روزہ میچز کی سیریز بھی اپنے نام کی۔ لیکن دونوں ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلے ہوئے۔
اتوار کو کھیلے گئے تیسرے ایک روزہ میچ سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ شاید انگلینڈ یہ میچ جیت کر اپنے دورے کے اختتام پر کوئی ٹرافی جیت جائے گی۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
بھارت نے تیسرے ون ڈے میں بھی مہمان ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد سات رنز سے ہرا کر اسے ٹرافی سے محروم کر دیا اور ایک روزہ سیریز بھی دو ایک سے اپنے نام کر لی۔
ون ڈے سیریز سے قبل انگلش ٹیم کو چار میچز کی ٹیسٹ سیریز میں تین ایک جب کہ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز میں دو کے مقابلے میں تین میچز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کہ انگلینڈ نے گزشتہ ماہ چنئی کے چدم برم اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں بھارت کو 227 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر کامیابی سے دورے کا آغاز کیا تھا لیکن پھر وراٹ کوہلی کی ٹیم نے پلٹ کر ایسا وار کیا کہ چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے باقی ماندہ تین میچز میں انگلینڈ کی ٹیم کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا اور یوں یہ سیریز بھارت نے 1-3 سے اپنے نام کی۔
اسی طرح ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں بھی بھارتی کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کلاس دکھائی اور مہمان ٹیم پر حاوی دکھائی دیے۔
انگلش ٹیم کا یہ دورہ کئی اعتبار سے خبروں کی زینت بھی بنتا رہا۔ جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز میں تنازعات نے جنم لیا وہیں کھلاڑیوں میں نوک جھونک کے واقعات بھی پیش آئے۔
بھارت کے سابق اوپنر اور جارح مزاج بلے باز وریندر سہواگ نے انگلش ٹیم کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "تینوں سیریز میں سخت مقابلے ہوئے۔ لیکن انگلینڈ والے خالی ہاتھ آئے تھے اور خالی ہاتھ جائیں گے۔"
سیریز کے دوران تنازعات
بھارت اور انگلینڈ کی سیریز کے دوران پچ، امپائرنگ اور بعض قوانین پر بحث کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ میچ کی دونوں اننگز میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 112 اور 81 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور یوں یہ میچ با آسانی بھارت نے 10 وکٹوں سے جیت لیا۔
اس میچ کے دوران پچ موضوع بحث بنی رہی اور کئی کرکٹ ماہرین نے اسے حد سے زیادہ ٹرننگ وکٹ قرار دیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی اس پچ کو اوسط درجے کی پچ قرار دیا۔ تاہم بعض کرکٹ ماہرین کا یہ بھی خیال تھا کہ صرف پچ کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں تھا۔ کیوں کہ انگلینڈ نے بھی بری کرکٹ کھیلی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے دوسرے ون ڈے میچ کے دوران بین اسٹوکس کو رن آؤٹ نہ دینے پر بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی اور امپائرز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
کرکٹ مبصرین کے مطابق دوسرا رن لینے کی کوشش میں بین اسٹوکس کا بلا کریز پر موجود لائن پر تھا اور اس دوران وکٹ کیپر نے بیلز گرا دی تھیں۔ لیکن تھرڈ امپائر نے پھر بھی اسٹوکس کو ناٹ آؤٹ قرار دیا۔
البتہ، دنیائے کرکٹ کی دو بڑی ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی اس سیریز کے دوران سخت مقابلے دیکھنے کو ملے۔ تاہم کھیل کے تینوں فارمیٹس کے نتائج آخر میں بھارت کے حق میں ہی آئے۔