گزشتہ ایک دہائی سے امریکی ریاست میری لینڈ کے شہربالٹی مورکے قریب واقع برینڈن شورز نامی بجلی کے ایک پلانٹ میں جدید ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعے فضائی آلودگی پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ماحولیات سے متعلق کمپنی کے ایک عہدے دار جان کوئن کہتے ہیں کہ اس پلانٹ میں 80 کروڑ ڈالر کا صفائی کا ایک آلہ نصب ہے جو آتش دانوں میں سے سلفر ڈائی آکسائیڈ نامی ایک زہریلا مادہ صاف کرتا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے امریکی ادارے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے قوانین کے تحت اس قسم کے آلات کا استعمال اب کوئلہ جلانے والی تمام فیکٹریوں میں لگانا لازمی ہےتاکہ آس پاس کے علاقوں کو زہریلے مادوں کی آلودگی سے بچایا جاسکے۔
ای پی اے کے مطابق ان اقدامات کی مدد سے صحت عامہ کے اخراجات میں 28 کھرب ڈالر سالانہ کمی آسکتی ہے۔ ادارے کی نائب سربراہ جینا مکارتھی کہتی ہیں کہ اس قانون کی پابندی کے فوائد اس کے اخراجات سے کہیں زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے اس سے ہم 2014ء تک اور اس کے بعد ہر سال تقریبا 34000 اموات میں کمی لا سکیں گے،اور بیماری کے باعث لی جانے والی چھٹیوں میں سے 18 لاکھ د ن کم کر سکیں گے۔امریکہ کی 75 فی صد آبادی کےلیے یہ منصوبےصحت کے لحاظ سے بڑے فائدہ مند ہیں۔
ای پی اے کے عہدے دار وں اس حوالے سے ایک شاندار مستقبل کا تصور پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ برینڈن شورز کے پلانٹ جیسے اقدامات سے کئی ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہو سکتی ہیں اور کاروباروں کو فروغ مل سکتا ہے۔ جینا میکارتھی کہتی ہیں کہ مرکری اور دوسرے زہریلے مادوں کے استعمال پر بہت پہلے ہی پابندیاں عائدہو جانی چاہیے تھیں۔
ای پی اے کے عہدے داروں کو امید ہے کہ فضائی آلودگی کی روک تھام کے قوانین پر عمل کے وہ امریکہ کے صنعت کاروں کے لیے ایک نمونہ پیش کر سکیں گے۔