یورپی رہنما جمعے کے روز ایک ایسے لائحہ عمل پر متفق ہو گئے ہیں جس کا مقصد یورپی صارفین کے لیے توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کےلیے دو ہفتوں میں اقدامات کرنا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ معاہدہ توانائی کے بلوں میں کمی کی وسیع تجاویز پر 11 گھنٹوں کے بحث مباحثے کے بعد سامنے آیا جب کہ گیس کی قیمتیں یوکرین میں جنگ کی وجہ سے انتہائی بلند ہو چکی ہیں ۔
یورپی یونین میں شامل 27 ملکوں کے رہنما اس مسئلے پر بات چیت کے لیے برسلز میں دو روزہ سربراہی اجلاس میں جمع ہوئے تھے۔ اس کا مقصد یورپ میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے تمام یورپی ملکوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کرنا تھا۔
27 رکنی ملکوں کا یہ بلاک کئی ماہ سے کسی مشترکہ معاہدے کے لیے بحث کر رہا تھا ۔ اگرچہ سر براہی اجلاس کے متن کے اعلان نے عوامی سطح پر ایک اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے ، تاہم یہ واضح ہے کہ آنے والی گفت وشنید بدستور مشکل رہے گی۔
اس کا ایک مرحلہ اگلے ہفتے لکسمبرک میں یورپی یونین کے وزرائے توانائی کے ایک اجلاس کے ساتھ سامنے آئے گا۔
یورپی کمیشن کی سر براہ ارسلا وان ڈر لین نے ایک میڈیا کانفرنس کو بتایا اس سر براہی اجلاس کے معاہدے نے توانائی کی قیمتوں کے موضوع پر کام جاری رکھنے کے لیے ایک ٹھوس لائحہ عمل طے کر دیا ہے ۔
شائع شدہ ٹیکسٹ میں یورپی کمیشن اور یورپی یونین کے ملکوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں یورپ کی عالمی مسابقت اور سنگل مارکیٹ کی سالمیت کو بر قرار رکھتے ہوئے، صارفین کو مہنگائی سے بچانے کے طریقے تلاش کریں۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے کہا کہ توانائی کا بحران یورپی یونین کی اندرونی مارکیٹ کے لیے ایک خطرہ ہے اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کی حفاظت کے لیے زیادہ سے زیادہ مربوط رہنے کی ضرورت ہے ۔
یورپی یونین کے کم از کم 15 ملک ، یعنی بلاک کےنصف سے زیادہ ملک ،قیمتوں پر ایک مناسب حد پر زور د ے رہے ہیں اور فرانس، بلجئیم اور دوسرے رکن ملکوں میں پھیلتی ہوئی مہنگائی پر ہونے والی ہڑتالوں اور مظاہروں سے سخت مشکل کا شکار ہیں ۔
لیکن قیمتوں کی حد مقرر کرنے کے خیال کی جرمنی نے مخالفت کی ہے ، جو یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت ہے، اس ڈر سے کہ گیس کی سپلائیز ایشیا کی مزید منافع بخش منڈیوں میں منتقل ہو سکتی ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمینوئل میکراں نے کہا کہ اگلے دو یا تین ہفتوں میں کمیشن بتائے گا کہ ان طریقوں کا نفاذ کیسے ہو گا۔
جرمن چانسلر اولاف شلز نے کہا کہ ، اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔
اس رپورٹ کا مواداے ایف پی سے لیا گیا ہے۔