یورپ کے متعدی امراض کے بچاؤ اور قابو پانے کے ادارے نے کہا ہے کہ کووڈ نائنٹین کی ویکسین کا عمل مکمل کرنے والے لوگوں کو فوری طور پر اضافی بوسٹر شاٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
یورپین سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اب تک کے شواہد کے مطابق اس وقت ویکسین کی مکمل خوراکیں لینے والے افراد کو بوسٹر شاٹ لگانا ضروری نہیں کیونکہ ویکسین کی پہلی خوراک یا خوراکیں موثر ثابت ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں صحت عامہ کے نظام کی توجہ تمام اہل یورپی شہریوں کو ویکسین کا ابتدائی عمل مکمل کرنے پر ہونی چاہیے۔
ادارے نے کہا ہے کہ اضافی خوراکیں صرف ان لوگوں کو دی جائیں جن میں قوت مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے پہلی خوراک یا دو خوراکیں موثر ثابت نہیں ہوئیں۔
دوسری طرف اب تک استعمال کی جانے والی ویکسین کی قسمیں کرونا وائرس کے خلاف انتہائی موثر ثابت ہوئی ہیں اور اب تک کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین نہ صرف کووڈ نائنٹین کے مہلک مرض سے بچاتی ہیں بلکہ ویکسین لگوانے والےافراد میں سے اگر کوئی متاثر ہوجائے تو اس کو اسپتال میں داخلے سے بچاتی ہیں۔
رپورٹ ترتیب دینے والے ماہرین کے مطابق ان حقائق کی روشنی میں یورپی یونین کو سوچ و بچار کرنی چاہیے کہ ویکسین کے عمل کو پورا کرنے والے لوگوں کو اضافی بوسٹر لگانے کی بجائے ویکسین کو یورپین یونین سے باہر ان ممالک کو فراہم کیا جائے جہاں لوگوں کو ابھی بھی اس کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ فرانس یورپی یونین کا پہلا ملک ہے جس نے 65 سال سے بڑی عمر کے لوگوں کو اضافی بوسٹر شاٹس لگانے شروع کیے ہیں۔
فرانس ان لوگوں کو بھی بوسٹر انجیکشن دے رہا ہے جنہیں خرابی صحت کا سامنا ہے تاکہ ان لوگوں کو کرونا وائرس کی انتہائی متعدی ڈیلٹا قسم سے محفوظ رکھا جا سکے۔
فرانس کا ہمسایہ ملک اسپین بھی اسی قسم کے اقدام کرنے پر غور کر رہا ہے۔
(اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔)