یورپ کے پالیسی ساز ادارے، 'یوروپول' نے کہا ہے کہ 150 ملکوں کی کم از کم 100000 تنظیموں پر عالمی سائبر حملے ہوئے ہیں، جب کہ 'مالویئر' ڈیٹا نیٹ ورکس پر اثرانداز ہوا ہے، جس سے کمپیوٹر فائلوں پر رکاوٹ لگ گئی ہے، جس کے عوض رقوم ادا کرکےچھٹکارا حاصل کیا گیا۔
یوروپول کے سربراہ، روب وین رائٹ نے برطانوی 'آئی ٹی وی' ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ''مجھے یہ پریشانی لاحق ہے کہ پیر کو جب لوگ اپنی مشینیں کھولیں گے، تو یہ تعداد کہاں تک پہنچ چکی ہوگی''۔
ابھی تک یہ بات طے نہیں ہوسکی آیا یہ کس کی شرارت ہے۔
کمپیوٹر سکیورٹی کے ماہرین نے کمپیوٹر استعمال کرنے والے انفرادی صارفین کو، جنھوں نے اپنے پرسنل کمپیوٹر نظاموں کو اپ ڈیٹ کر رکھا ہے، یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نسبتاً زیادہ محفوظ ہیں۔
اُنھوں نے 'رینسم' حملے کے نتیجے میں بالکل بند ہوجانے والے نیٹ ورکس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مانگی ہوئی رقوم ادا نہ کریں، جو 300 امریکی ڈالر کے مساوی ہیں، جنھیں 'بٹکوئن' ڈجیٹل سکے کی صورت میں دیے جانے کے لیے کہا جاتا ہے، جسے بظاہر شناخت نہ ہونے مقام کے حوالے کیا جاتا ہے، جو محض لمبے حروف اور اعداد کی صورت میں مشتمل ہوتے ہیں۔
تاہم، 'واناکرائی' نامی 'رینسم' حملے کے مصنفین نے اپنے متاثرین کو بتایا ہے کہ ادا نہ کیے جانے کی صورت میں، تین روز کے اندر طلب کردہ رقم دوگنا ہوجائے گی، جن زیادہ تر معاملوں میں پیر کا دِن دیا گیا ہے۔