واشنگٹن —
چین کی ایک عدالت نے پولیس کے اس سابق علاقائی سربراہ کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے جس نے رواں برس کے آغاز میں حکمران جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی اسکینڈل طشت از بام کیا تھا۔
چین کے جنوب مغربی شہر چونگ کنگ کے سابق پولیس سربراہ وانگ لیجن نے مقدمے کی سماعت کے دوران میں خود پر عائد کردہ تمام الزامات کو تسلیم کر لیا تھا۔ ان پر غداری، رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور "خود غرضانہ مقاصد" کے لیے قانون کو توڑنے مروڑنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تمام الزامات تسلیم کرنے اور اپنے سابق افسر اور 'کمیونسٹ پارٹی' کے اہم رہنما بو ژیلائی کی بیوی کے ہاتھوں ایک برطانوی تاجر کے قتل کی تحقیقات میں حکام کے ساتھ تعاون کرنے پر انہیں عائد الزامات کے مقابلے میں نسبتاً کم سزا سنائی گئی ہے۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے عدالتی کاروائی کی نشر کردہ ویڈیو فوٹیج میں وانگ کو اپنے جرائم پر ندامت ظاہر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
عدالت کے روبرو اپنے بیان میں سابق پولیس افسر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی اپنے چاہنے والوں اور 'کمیونسٹ پارٹی' کے ان دکھوں کا مداوا کرتے گزارے گا جو اس نے انہیں دیے ہیں۔
وانگ لیجن کو ایک زمانے میں بوژیلائی کا دستِ راست سمجھا جاتا تھا جو 'کمیونسٹ پارٹی' کے ایک اہم رہنما تھے۔ لیکن بعد ازاں دونوں کے تعلقات اس وقت خراب ہوگئے تھے جب وانگ کو یہ علم ہوا کہ بو کی اہلیہ ایک برطانوی تاجر نیل ہے ووڈ کے قتل میں ملوث ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق وانگ نے ابتدائی طور پر قتل کے شواہد مٹانے کی کوشش کی تھی تاہم بعد ازاں اس کی اپنے افسر بو ژیلائی کے ساتھ کھٹ پٹ ہوگئی تھی۔
حکام کے مطابق وانگ کی جانب سے بو ژیلائی کی اہلیہ کے قتل میں ملوث ہونے کا معاملہ اٹھانے پر اسے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر اس نے علاقے میں قائم امریکی قونصل خانے میں پناہ لے لی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ وانگ کو سزا سنائے جانے اور اس کی فردِ جرم میں بوژیلائی کے تذکرے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بو کے خلاف بھی جلد عدالتی کاروائی شروع ہونے کا امکان ہے۔
بو کی بیوی کو برطانوی تاجر کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر پہلے ہی سزا سنائی جاچکی ہے۔
چین کے جنوب مغربی شہر چونگ کنگ کے سابق پولیس سربراہ وانگ لیجن نے مقدمے کی سماعت کے دوران میں خود پر عائد کردہ تمام الزامات کو تسلیم کر لیا تھا۔ ان پر غداری، رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور "خود غرضانہ مقاصد" کے لیے قانون کو توڑنے مروڑنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تمام الزامات تسلیم کرنے اور اپنے سابق افسر اور 'کمیونسٹ پارٹی' کے اہم رہنما بو ژیلائی کی بیوی کے ہاتھوں ایک برطانوی تاجر کے قتل کی تحقیقات میں حکام کے ساتھ تعاون کرنے پر انہیں عائد الزامات کے مقابلے میں نسبتاً کم سزا سنائی گئی ہے۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے عدالتی کاروائی کی نشر کردہ ویڈیو فوٹیج میں وانگ کو اپنے جرائم پر ندامت ظاہر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
عدالت کے روبرو اپنے بیان میں سابق پولیس افسر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی اپنے چاہنے والوں اور 'کمیونسٹ پارٹی' کے ان دکھوں کا مداوا کرتے گزارے گا جو اس نے انہیں دیے ہیں۔
وانگ لیجن کو ایک زمانے میں بوژیلائی کا دستِ راست سمجھا جاتا تھا جو 'کمیونسٹ پارٹی' کے ایک اہم رہنما تھے۔ لیکن بعد ازاں دونوں کے تعلقات اس وقت خراب ہوگئے تھے جب وانگ کو یہ علم ہوا کہ بو کی اہلیہ ایک برطانوی تاجر نیل ہے ووڈ کے قتل میں ملوث ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق وانگ نے ابتدائی طور پر قتل کے شواہد مٹانے کی کوشش کی تھی تاہم بعد ازاں اس کی اپنے افسر بو ژیلائی کے ساتھ کھٹ پٹ ہوگئی تھی۔
حکام کے مطابق وانگ کی جانب سے بو ژیلائی کی اہلیہ کے قتل میں ملوث ہونے کا معاملہ اٹھانے پر اسے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر اس نے علاقے میں قائم امریکی قونصل خانے میں پناہ لے لی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ وانگ کو سزا سنائے جانے اور اس کی فردِ جرم میں بوژیلائی کے تذکرے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بو کے خلاف بھی جلد عدالتی کاروائی شروع ہونے کا امکان ہے۔
بو کی بیوی کو برطانوی تاجر کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر پہلے ہی سزا سنائی جاچکی ہے۔