ترکیہ اور شام میں تیسرے روز بھی عمارتوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔ زلزلے سے متاثرہ دونوں ملکوں میں اب تک 11 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ چھ فروری کو آنے والے شدید زلزلے کے باعث اب بھی سینکڑوں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے زندہ بچنے کی اُمید دم توڑ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بدھ کو بتایا کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 8500 ہو گئی ہے جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ملک کے 10 صوبوں میں ملبے سے آٹھ ہزار سے زیادہ افراد کو نکالا جا چکا ہے اور لگ بھگ تین لاکھ 80 ہزار افراد کو حکومت کی جانب سے قائم کردہ خیموں یا ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔
شام کی وزارتِ صحت کے مطابق حکومت کے زیرِ اثر علاقوں میں اموات 1200 جب کہ باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں 1400 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ زلزلے سے ایک کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے متاثرہ صوبوں میں ہنگامی حالت بھی نافذ کر رکھی ہے۔
ترکیہ کے حکام کو امدادی سرگرمیوں میں سستی کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
نور گل آتے زلزلے سے متاثرہ صوبے خطائے کے شہر انطاکیہ کی رہائشی ہیں۔ انہوں نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو میں بتایا کہ گھر کے ملبے سے ان کی ماں کی آواز آ رہی تھی لیکن انہیں بچانے کے لیے آنے والے ریسکیو اہلکاروں کے پاس ملبہ ہٹانے کے لیے آلات ہی نہیں تھے۔
نورگل نے کہا کہ اگر کنکریٹ کا ایک ٹکڑا ہٹا دیا جائے تو وہ اپنی ماں تک پہنچ سکتی ہیں۔ ان کے بقول، میری والدہ کی عمر 70 برس ہے اور وہ زیادہ وقت ملبے کے ڈھیر کے نیچے زندہ نہیں رہ سکتیں۔
ترکیہ کے وزیرِ صحت فرحتین کوکا کے مطابق خطائے صوبے میں 1647 افراد ہلاک ہوئے ہیں جو زلزلے سے متاثرہ ملک کے کسی بھی صوبے میں سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خطائے ایئرپورٹ کا رن وے بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے ایئرپورٹ کو پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے۔
ترک صدر کا زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے بدھ کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی سرگرمیاں کا جائزہ لیا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ترک صدر نے کہا کہ صرف ترکیہ میں زلزلے سے اموات 8500 ہو گئی ہیں۔
ایردوان نے اعتراف کیا کہ پہلے روز امدادی سرگرمیوں میں کچھ خامیاں تھیں، لیکن اس کے بعد صورتِ حال میں بہتری آئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے کسی شہری کو کھلے آسمان تلے نہیں چھوڑیں گے۔"
ترکیہ اور شام میں آنے والہ زلزلہ 10 برس میں آںے والا بدترین زلزلہ قرار
ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کو گزشتہ 10 برس کے دوران دنیا بھر میں آنے والے زلزلوں میں سے سب سے بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق سن 2015 میں نیپال میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کے زلزلے میں 8800 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
اس کے بعد بھی دنیا کے کئی ملکوں میں زلزلے آتے رہے، لیکن ترکیہ اور شام میں آنے والا حالیہ زلزلہ 10 برس کے دوران آنے والا سب سے بڑا زلزلہ ہے۔
پاکستان سے امدادی سامان کی ترکیہ اور شام روانگی
پاکستان فضائیہ کا دوسرا سی۔130 طیارہ امدادی سامان لے کر بدھ کو ترکیہ پہنچ گیا ہے۔
حکومتِ پاکستان کی ہدایت پر فضائیہ کا دوسرا طیارہ پی اے ایف بیس لاہور سے خیمے، کمبل اور دیگر اشیائے ضروریہ پر مشتمل 18 ہزار 634 پاؤنڈز سامان لے کر ترکیہ پہنچا ہے۔
حکام کے مطابق ترکیہ میں پھنسے طلبہ کو وطن واپس لانے کے لیے وزارتِ خارجہ اور ترکیہ میں پاکستانی سفارت خانے کے تعاون سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے خیمے، کمبل اور خوراک کی کھیپ شام پہنچا دی گئی ہے۔