پاکستان کی ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کی برطانیہ میں بھاری رقم کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو تحقیقات کے لیے خط لکھا دیا ہے جب کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے بھی حریم شاہ کے خلاف ویڈیو کے ذریعے سائبر اسپیس کا استعمال کرتے ہوئے حکومت اور ریاستی اداروں کی تضحیک کرنے، کام میں خلل ڈالنے اور انہیں بدنام کرنے کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
کراچی میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر عامر فاروقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے این سی اے کو خط لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حریم شاہ کے منی لانڈرنگ کے دعوے کے بعد پاکستان کسٹمز کے حکام نے 10 جنوری کو دوحہ جانے والی پرواز کی مختلف ویڈیوز حاصل کی ہیں جن کے ذریعے اس معاملے کی تحقیقات کی گئی ہیں البتہ اب تک پیسے لے جانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی ابھی تحقیقات جاری ہیں اور اب تک باقاعدہ کیس درج نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ حریم شاہ رقم یہاں سے لے کر گئی ہیں البتہ حریم شاہ خود دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہ یہ رقم لے کر گئی ہیں۔
عامر فاروقی نے کہا کہ ان کا دعویٰ بھی ہے اور رقم بھی وہاں ظاہر ہو رہی ہے۔ اور اب وہاں دانیال ملک بھی اس رقم کے حوالے سے دعویٰ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حریم شاہ کی وڈیو کے بعد ایک اور وڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دانیال ملک نامی ایک شخص ان کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں کرنسی ایکسچینج کا کاروبار کرتا ہے اور یہ تمام رقم اس کی ہے۔ بقول اس کے حریم شاہ نے ان کے پاس یہ رقم دیکھ کر وڈیو بنانے کی اجازت مانگی جس کے لیے انہوں نے یہ پیسے انہیں استعمال کرنے دیے۔
پاکستان کے قوانین کے مطابق کسٹمز کرنسی اسمگلنگ روکنے کا ذمہ دار ادارہ ہے۔ایف آئی اے کے کراچی میں ڈائریکٹر عامر فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کو خط لکھا جا چکا ہے کہ وہ اس رقم کے حوالے سے تحقیقات کرے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے این سی اے کو اس ویڈیو کے حوالے سے بھی لکھا ہے کہ برطانوی ادارہ یہ بھی دیکھے کہ وہاں بیٹھ کر ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کرنا جن کے ذریعے ریاستی اداروں کو چیلنج کیا جا رہا ہو ان کے قوانین کے خلاف ہے یا نہیں اور اس لحاظ سے کارروائی کی جائے۔
عامر فاروقی نے بتایا کہ پاکستان میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے بھی اس ویڈیو کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کیوں کہ اس ویڈیو میں انہوں نے پاکستان کے ریاستی اداروں اور قانون کو چیلنج کیا ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعے عام لوگوں کو پریشان کیا گیا کہ ملک کے ادارے کچھ نہیں کر رہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے سندھ زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم عمران ریاض نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ حریم شاہ کا یہ اقدام سائبر اسپیس کا استعمال کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کی تضحیک اور انہیں بدنام کرنے کا عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سائبر اسپیس میں منی لانڈرنگ کے جرم کی تعریف کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حریم شاہ کے خلاف سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کراچی میں انکوائری درج ہو گئی ہے اور حریم شاہ کے مؤقف کی وضاحت کے لیے انہیں باضابطہ نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔
حریم شاہ کی ویڈیو میں کیا تھا؟
ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ نے، جن کا اصل نام فضا حسین ہے، گزشتہ روز پاکستانی وقت کے مطابق دن دو بجے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں ان کے ہاتھوں میں برطانوی پاؤنڈز تھے۔
وہ اس ویڈیو میں یہ بھاری رقم پاکستان سے برطانیہ منتقل کرنے کا اعتراف کر رہی ہیں۔
غیر قانونی طریقے سے کرنسی کی منتقلی منی لانڈرنگ کہلاتی ہے۔
وڈیو میں حریم شاہ کا کہنا تھا کہ وہ پہلی بار پاکستان سے برطانیہ اتنی بڑی رقم لے کر آئی ہیں۔ ان کو کسی نے نہیں روکا اور نہ ہی روک سکتا ہے۔ پاکستان کے پیسے اور پاسپورٹ سمیت کسی چیز کی وقعت نہیں ہے۔
حریم نے اپنے سوشل میڈیا فالوورز سے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ رقم لاتے وقت خیال کیجیے گا کیوں کہ ان کو پکڑ لیا جاتا۔ البتہ ان کو تو کسی نے کچھ نہیں کہا اور کہہ بھی نہیں سکتا۔ وہ تو بہت آسان اور محفوظ طریقے سے پہنچ گئیں۔
منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی خبریں میڈیا پر چلنے کے فوری بعد حریم شاہ نے اس حوالے سے ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ڈیلیٹ کر دیں مگر تب تک وڈیو وائرل ہو چکی تھی۔اس کے بعد سے حریم بھی سوشل می غائب ہیں لیکن انہوں نے پاکستان کے چند مقامی نیوز چینلز پر بات کی اور کہا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے اور یہ وڈیو ایک مذاق تھا۔
ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حریم شاہ نے 10 جنوری کی رات کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے دوحہ کے لیے سفر کیا تھا۔
حریم شاہ کی ماضی میں بھی مبینہ طور پر دفترِ خارجہ میں بنائی گئی ویڈیوز پر ہنگامہ دیکھنے میں آیا تھا جس میں وہ وزیرِ خارجہ کی کرسی پر بیٹھ کر ویڈیو بنا رہی تھیں۔
اس کے علاوہ رپورٹس کے مطابق مفتی قوی کے ساتھ ان کی ویڈیوز کی بازگشت بھی سنائی دیتی رہی جب کہ وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کو مبینہ طور پر فون کرتے ہوئے ان کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر نظر آتی رہی ہیں۔