خیبرپختونخوا کی پولیس نے کہا ہے کہ ملائیشیا سے شادی کے لیے آنے والے سکھ نوجوان کے قتل میں ان کی ملوث تھی جس کو اجرتی قاتل سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شانگلہ کے علاقے چکیسر سے تعلق رکھنے والے سکھ نوجوان رویندر سنگھ کے قتل سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کی منگیتر اس رشتے سے خوش نہیں تھیں جب کہ وہ کہیں اور شادی کی خواہش مند تھیں۔
حکام کے مطابق مقتول نوجوان رویندر سنگھ گزشتہ ماہ ملائیشیا سے پاکستان آئے تھے۔ آئندہ ماہ ان کی شادی پريم کماری نامی لڑکی سے طے تھی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ پريم کماری نے اپنے منگيتر کو مردان بلايا جہاں انہيں اپنے ديگر ساتھيوں کے ہمراہ قتل کيا اور لاش کو پشاور کی حدود چمکنی ميں پھينک دیا تاکہ کيس کا رخ اصل جگہ سے موڑ ديا جائے۔
رويندر سنگھ خيبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھتے تھے اور ان کو گزشتہ اتوار کو قتل کيا گیا تھا۔
رويندر سنگھ کے بھائی ہرميت سنگھ نے وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے پوليس رپورٹ کی تصديق کی۔ ہرمیت سنگھ نے بتايا کہ ان کے بھائی کے قتل ميں ملوث سرکردہ ان کی اپنی منگيتر ہی تھيں۔
ہرميت سنگھ کے مطابق وہ ایک رشتے دار کی وفات کے سلسلے ميں سوات کے شہر مينگورہ آئے ہوئے تھے۔ جب صبح ان کے بھائی نے بتايا کہ وہ پشاور جا رہے ہيں جہاں شادی کے لیے کچھ ضروری شاپنگ بھی کرنی ہے۔ تاہم وہ اپنی منگيتر سے ملنے مردان جا رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کی روايات کے مطابق وہ منگیتر سے ملاقات کی بات اپنے خاندان کے لوگوں کو نہیں بتانا چاہتے تھے۔
ہرميت سنگھ کے مطابق اس دن پريم کماری کی متعدد ٹيلی فون کالز آئی تھيں۔ جب رويندر سنگھ مردان ميں اپنی منگيتر سے ملنے گئے تو وہاں پريم کماری نے انہيں اپنی سہيلی کے گھر جانے کے لیے کہا۔
اس حوالے سے ہرميت سنگھ نے مزید کہا کہ جيسے ہی پریم کماری کے ہمراہ ان کی سہیلی کے گھر پہنچے تو اجرتی قاتل نے ان پر فائرنگ کي۔ جس سے رویندر سنگھ کے سر میں گولی لگی۔ ان کی لاش کو بيڈ شيٹ ميں لپيٹ کر پشاور ميں پھينک ديا گيا۔
ہرميت سنگھ کے مطابق جب انہوں نے وہ بيڈ شيٹ ديکھی تو ان کو کچھ شناسا سی لگی کيوں کہ پريم کماری کے گھر ان کا آنا جانا لگا رہتا تھا وہ ان کی کافی ساری چيزوں سے آشنا تھے۔
ان کے بقول پريم کماری کا شادی سے ناخوش ہونے کے علاوہ مالی معاملہ بھی ہے ۔ انہوں نے رویندر سنگھ سے بہت پیسہ لیا تھا۔
ان کا دعویٰ تھا کہ اسی پیسے میں سے سات لاکھ روپے کے عوض اجرتی قاتل کی خدمات لی گئی تھی۔
یاد رہے کہ رویندر کے قتل کے بعد بھارت کی وزارت خارجہ نے سکھ نوجوان کی ہلاکت پر شديد مذمت کی تھی تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی الزامات کو غير ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ رویندر سنگھ کی منگیتر ان کے قتل میں ملوث ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقتول نوجوان کچھ عرصہ قبل ہی ملائیشیا سے واپس آیا تھا جب کہ اس کی پریم کماری نامی لڑکی سے شادی ہونے والی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پریم کماری نے اپنے منگیتر رویندر سنگھ کو شادی سے قبل شاپنگ کے لیے مردان بلایا تھا۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ جب رویندر مردان پہنچا تو کچھ شاپنگ کرنے کے بعد ان کی منگیتر نے نوجوان کو اپنی ایک سہیلی کے گھر چلنے کے لیے کہا۔ جب وہ نوجوان وہاں پہنچا تو ایک شخص نے فائرنگ کرکے اسے قتل کر دیا۔
ملزمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے پریم کماری سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ پریم کماری نے اعتراف جرم کیا ہے کہ اس نے ہی اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔
شوکت یوسف زئی نے کہا کہ یہ ایک لڑکی کا اپنے منگیتر کو پسند نہ کرنے کا معاملہ تھا۔ اس میں کسی قسم کی مذہبی منافرت شامل نہیں تاہم بھارت نے اس معاملے کو ایسے پیش کیا جیسے پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہ ہوں۔
مقتول رویندر سنگھ کے بھائی ہرميت سنگھ ايک نجی ٹيلی وژن سے بحیثیت میزبان وابستہ ہيں۔
ان کے مطابق وہ پوليس کی کارروائی سے کافی حد تک مطمئن ہیں۔
انہوں نے اميد کا اظہار کیا کہ پوليس باقی کرداروں کو بھی جلد سے جلد بے نقاب کرے گی تاکہ ان تمام لوگوں کا سراغ لگايا جا سکے جو ان کے بھائی کے قتل ميں ملوث تھے۔