لاہور پولیس نے عربی رسم الخط والا لباس پہننے پر خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں چند افراد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ کچھ نامعلوم افراد بھی شامل ہیں۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئر پولیس افسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کے خلاف تھانہ اچھرہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔
مقدمے میں تشدد پر اکسانے، امن وامان کی صورتِ حال خراب کرنے اور خاتون کی جان کو خطرے میں ڈالنے والی دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور کے کاروباری علاقے اچھرہ میں ایک خاتون کو عربی حروفِ تہجی والا لباس پہننے پر توہینِ مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے ہراساں کیا گیا تھا تھا۔
مذکورہ خاتون کو پولیس افسر سیدہ شہربانو نقوی نے مشتعل ہجوم سے بچایا تھا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پنجاب پولیس کی خاتون افسر اے ایس پی شہربانو نقوی نے صورتِ حال کو کنٹرول کرتے ہوئے خاتون کو بحفاظت مشتعل ہجوم کے درمیان میں سے نکالا تھا۔
مشتعل ہجوم نے عربی رسم الخط والا لباس زیبِ تن کیے خاتون کو گھیر رکھا تھا۔ پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم نے خاتون پر تشدد کی کوشش کی تھی تاہم خاتون نے جان بچاتے ہوئے ایک دکان میں پناہ لی تھی۔
'ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے'
سینئر پولیس افسر کے مطابق ایف آئی آر کو امن وامان کی صورتِ حال اور متاثرہ خاتون کی حفاظت کے تحت سیل کیا گیا ہے۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ ایف آئی آر منظرِ عام پر آنے سے متاثرہ خاتون کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایف آئی آر منظرِ عام پر آنے پر مذہبی انتہا پسند افراد بھی احتجاج کے لیے اکٹھے ہو سکتے ہیں جس کے باعث اعلٰی پولیس حکام نے ایف آئی آر کو سیل کر دیا۔
سینئر پولیس افسر کے مطابق اچھرہ واقعے پر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کرنا پڑا جن میں خاتون کی جان کو خطرہ بھی شامل تھا۔ امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونا، مذہبی گرہوں کے ممکنہ احتجاج اور دیگر مسائل شامل تھے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کا بنیادی مقصد قانون کی عمل داری کو برقرار رکھنا تھا۔
سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اچھرہ واقعہ پر مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے پولیس حکام کے متعدد اجلاس ہوئے۔ پولیس پر دباؤ تھا کہ مقدمہ درج نہ کیا جائے جس سے مذہبی گرو امن وامان کی صورتِ حال کو خراب کر سکتے ہیں۔
تاہم بعض پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اگر ممکنہ احتجاج کے خدشے کے تحت ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل میں بھی ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔
پولیس افسر کے مطابق مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے ہونے والے پولیس حکام کے اجلاس میں اے ایس پی شہر بانو سمیت دیگر پولیس افسروں اور اہلکاروں کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا جنہوں نے صورتِ حال کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پولیس افسر کے مطابق ایسے افراد میں ایس پی آپریشنز ماڈل ٹاون ارتضیٰ کومیل، ایس ایچ او اچھرہ محمد بلال اور پیٹرولنگ آفیسر اے ایس آئی ساجد سمیت دیگر اہلکار شامل ہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں سیالکوٹ، جڑانوالہ، خوشاب اور فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں مبینہ توہینِ مذہب کرنے پر مشتعل ہجوم ملزم کو جان سے مار چکے ہیں۔
فورم