رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات: 17 اضلاع میں 37 ہزار سے زائد امیدوار مد مقابل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے تین قبائلی ضلعوں سمیت 17 اضلاع میں اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ڈیرہ میں سٹی میئر کے امیدوار کو گھر کے باہر قتل کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کو پر امن اور شفاف بنانے کے لیے پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لیے فوج کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے کے پہلے مرحلے میں عوام پشاور، مرادن، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور کوہاٹ کے شہری علاقوں کے میئرز کے علاوہ دیگر اضلاع کی 66 تحصیلوں کے چیئرمین اور 2383 یونین کونسلوں کے عہدیدار منتحب کریں گے۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 37752 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

سٹی اور تحصیل کے میئر اور ناظم کی 66 نشستوں کے لیے 689 امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہے۔

جنرل کونسلرز کی 7146 نشستوں پر 19282 امیدوار، خواتین کی 2382 کونسلرز کی نشستوں پر 3905 امیدوار، مزدور و کسان کی 2382 کونسلرز کی نشستوں پر 7513 امیدوار، نوجوانوں کی 2382 نشستوں پر 6081 امیدوار جب کہ غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مخصوص 2382 نشستوں پر صرف 282 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

شہری اور تحصیل سمیت کسی بھی یونین، نیبر ہوڈ یا ویلیج کونسل میں اب تک اہم عہدوں پر کوئی بھی امیدوار بلا مقابلہ منتخب نہیں ہوا البتہ خواتین، مزدور کسان، نوجوانوں اور غیر مسلم اقلیتوں پر درجنوں امیدواران بلا مقابلہ منتخب ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ان افراد کے بلا مقابلہ کامیابی کے بارے میں اعلامیے 19 دسمبر کو ہونے والے انتخابات کے بعد جاری کیے جائیں گے۔

سیاسی جماعتوں کے مابین اتحاد

خیبر پختونخوا کے تمام 17 اضلاع میں کہیں بھی سیاسی جماعتوں کے مابین اتحاد نہیں ہوا تاہم بعض اضلاع میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔

سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں حزبِ اختلاف کے اتحاد میں شامل اتحادی پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماء اسلام (ف) سر فہرست ہیں جنہوں نے پشاور کے میئر اور پشاور کی کئی دیہی تحصیلوں میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔

اہم اور دلچسپ مقابلے

پشاور سٹی میئر کی ایک نشست پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ایک نوجوان کارکن رضوان بنگش کو نامزد کیا ہے۔

رضوان بنگش کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے بتایا جاتا ہے اور وہ صوبائی وزیر کامران بنگش کے رشتے دار ہیں۔

قبائلی اضلاع میں تعلیمی سہولیات کا کمی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:40 0:00

رضوان بنگش کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان، جمیعت علماء اسلام ف کے حاجی محمد زبیر، جماعت اسلامی کے بحر اللہ خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی شیر رحمٰن جیسے مقبول سیاسی کارکنوں سے ہوگا۔

پشاور کے اس اہم بلدیاتی عہدے کے حصول کے لیے اہم سیاسی جماعتوں کے رہنما ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک دوسرے پر انتخابات میں فنڈز لگانے کے الزامات لگا رہے ہیں۔

سیاسی جماعتیں اور خواتین

پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی خواتین کارکنوں اور عہدیداروں کو سوائے ہری پور کے تمام اضلاع میں نظر انداز کیا ہے۔

ہری پور میں سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی نے ڈاکٹر فائزہ رشید کو تحصیل چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔

ضلع ہری پور کی ایک اور تحصیل غازی میں آرم رشید نامی خاتون آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے ۔

الیکشن قواعد وضوابط کی خلاف ورزی

رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا میں جاری انتخابی عمل میں نہ صرف حکمران بلکہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وضع کردہ قواعد وضوابط کی خلاف وزیاں جاری ہیں۔ بہت سے وفاقی اور صوبائی وزراء کے علاوہ ممبران صوبائی اسمبلی بھی اپنے اپنے قریبی رشتہ داروں کی انتخابی مہم میں شریک ہیں۔

ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر دفاع پرویز خٹک، کامران بنگش اور علی امین گنڈہ پور کو قواعد وضوابط کے خلاف ورزی پر نوٹسزز جاری کریے ہیں۔

چند روز قبل عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صوبائی حکومت پر انتخابات میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا تھا۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات محمد علی سیف سمیت متعدد صوبائی وزرا نے حزبِ اختلاف میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات مسترد کیے ہیں۔

امیدوار قتل

خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلعے ڈیرہ اسماعیل خان میں سٹی میئر کے امیدوار عمر خطاب شیرانی ایڈووکیٹ کو جمعے کی رات گھر کے باہر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، خواتین امیدوار بھی میدان میں
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:15 0:00

ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

عمر خطاب شیرانی ایڈووکیٹ عوامی نیشنل پارٹی کا ضلعی صدر بھی تھے اور وہ پارٹی ٹکٹ پر بلدیاتی انتخابات میں میئر کے نشست پر امیدوار تھے۔

اے این پی خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل سردار حسین بابک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عمر خطاب شیرانی ایڈووکیٹ کی گھات لگا کر قتل کے واقعے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں ضلعی ریٹرننگ افسر کو 19 دسمبر کو اس نشست پر ہونے والے انتخابات کو ملتوی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG